وحدت ادیان کا فتنہ کیا ہے ؟ مولانا مفتی محمد عاشق الہیؒ

وحدت ادیان کا فتنہ اور قرآن کریم

قرآن مجید میں اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے :

وما خلقت الجن والا نس الا لیعبد ون

ترجمہ:اور میں نے جنات کو اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا کہ میری عبادت کریں

اس آیت میں بالکل واضح طریقے میں بتا دیا کہ انسان کے زندگی کا مقصد اللہ تعالی کی عبادت کے سوااور کچھ بھی نہیں ہے جب حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی حوا کو اللہ تعالی نے زمین پربھیجا تو فرمایا تھا :

فاما یأ تینکم منی ھدی فمن اتبع ھدای فلا خوف علیھم ولا ھم یحز نون والذین کفروا وکذبوا بآیاتنا اولئک اصحٰب النا ر ھم فیھا خالد ون ۔

ترجمہ :سو اگر تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے سو جو شخص میری ہدایت کااتباع کرے گا ان پر نہ کوئی خوف ہو گا نہ کوئی غمگین ہوں گے ، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا یہ دوزخ والے ہوں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔

اس آیت میں واضح طور پر بتا دیا کہ اے آدم اور حوا ! تم دنیا میں جاتو رہے ہو ( اور آدم کو پیدا ہی اس لیے کیا گیا کہ زمین پر خلافت کو اس کے سپرد کیا جائے )وہاں کھانے پینے سونے جاگنے اور بے مقصد زندگی گزارنے کے لیے نہیں جارہے ہو ،وہاں میری طرف سے ہدایت آئے گی، اس پر عمل کرنا ہوگا ،اس پر عمل کرنے میں وہ زندگی ملے گی جس میں کوئی خوف اور غم نہ ہو گا، اور جس نے اس کے خلاف زندگی گزاری اُسے دوزخ میں جانا ہوگا ،اور ہمیشہ آگ میں جلنا ہوگا۔

اللہ جل شانہ نے بنی آدم کو دنیا میں بھیجا او ر ساتھ ہی نبوت اور رسالت کا سلسلہ جاری کیا ۔پہلے نبی ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام تھے اور سب سے آخری نبی سیدنا حضرت محمد ﷺ ہیں ،درمیان میںبڑی بھاری تعداد میں حضرات انبیا ء کرام علیہم الصلواة والسلام تشریف لائے۔ انہوں نے اپنی اپنی امتوںکو حق کی دعوت دی ،یعنی اللہ تعالی کی عبادت کی طرف بلایا اور بتایا کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اور یہ بھی بتایا کہ جود ین اللہ تعالی کے ہاں محبوب اور پسندیدہ ہے وہ دین اسلام ہے جس کی ہر نبی نے تبلیغ کی ہے، اللہ نے جو دین بھیجا اس کا انکار کرنے والے کافر ہیں ،دوزخی ہیں ،ان کی نجات نہیں ہوگی ۔قرآن مجید میں واضح طریقے پر ارشاد فرمایا :

ومن یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ وہو فی الآخرة من الخاسرین

ترجمہ :اور جو شخص دین اسلام کے علاوہ کوئی دین طلب کر ے گا اس سے وہ دین ہرگز قبول نہیںکیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ والوں میں سے ہوگا۔

نیز ارشاد فرمایا :

ان الذین کفروا و ظلموا لم یکن اللّٰہ لیغفرلھم ولا لیھدیھم طریقا الا طریق جھنم خٰلدین فیھا ابدا وکان ذالک علی اللّٰہ یسیرا۔

ترجمہ :بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم کیا اللہ انہیں نہیں بخشے گا اورنہ انہیں جہنم کے راستہ کے علاوہ کوئی راستہ دکھائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور یہ اللہ پرآسان ہے ۔

پھر ارشادفرمایا :

یآیھا الناس قد جا ئکم الرسول بالحق من ربکم فاٰمنواخیرالکم وان تکفروا فان للّٰہ مافی السمٰوات والارض وکان اللّٰہ علیماحکیما۔

ترجمہ :اے لوگو! تمہارے پاس رسول آیا ہے حق کے ساتھ تمہارے رب کی طرف سے سوتم ایمان لے آئو،یہ تمہارے لیے بہتر ہوگا اگر تم کفر کرو (تو سمجھ لو کہ اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے زمین میں ہے اور اللہ جاننے والا ہے حکمت والا ہے

سورہ نساء میں فرمایا :

ان اللّٰہ لا یغفران یشرک بہ ویغفرمادون ذالک لمن یشا ء و من یشرک باللّٰہ فقد ضل ضلالا بعید ا ۔

ترجمہ :بیشک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اورا س کے علاوہ جس کو چاہے بخش دے گا اور جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے وہ بہت دور کی گمر ا ہی میںپڑ گیا ۔

آخرت کی نجات صرف دین اسلام میں !

ان آیات سے واضح طورسے معلوم ہوا کہ دین اسلام میں اللہ تعالی کی رضا ہے اور اسی پرآخرت کی نجات منحصر ہے ، مشرک کی بھی نجات نہیں ،اور اسلام کے سوا جو بھی کوئی دین ہو اس کے ماننے والے سب کافر ہیں ،ان کی بھی نجات نہیں ،یہ لوگ دوزخ میں جائیں گے ،اوراس میں ہمیشہ رہیں گے ،جو لوگ یوں کہتے ہیں کہ ہر دین کے ماننے والوں کی نجات ہو گی، اور یہ سب کا راستہ اور انجام ایک ہی ہے ،جھوٹے ہیں قرآن کے خلاف بولتے ہیں ،دوزخ کے داعی ہیں ۔

حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰ ة والسلام تشریف لاتے رہے ان پر ایمان لانے والے کم ہوتے تھے ،منکرین زیادہ ہوتے تھے ،شیطان نے لوگوں کو شرک پربھی لگایا اور اسلام قبول کرنے سے بھی روکا، کفر وشرک کی جز ا دوزخ ہے جسے ملحد و زندیق ہیں کسی دین کے قائل نہیں نہ قیا مت کو مانتے ہیں نہ حساب کتاب کو نہ جنت دوزخ کو ۔ایمان والوں کا ایمان نجات دلانے کا باعث ہو گا، اور اہل کفر اور اہل شرک دوزخ میںجائیں گے ،اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

اسلام سے ہٹانے اور اسلام قبول کرنے سے روکنے کے لیے دشمنوں نے روز اول سے ہی طرح طرح کے منصوبے بنائے ،مسلمانوںکو ڈرانا ،دھمکانا ،مارنا پیٹنا ،قتل کرنا،لالچ دے کر ورغلانا ،یہ سب طریقے دشمنان اسلام اختیا رکرتے رہے ہیں ،پختہ ایمان والے پٹے کٹے قتل ہوئے ،اُنہیں بڑے بڑے لالچ دیے گئے ،لیکن ایمان سے نہیں پھرے۔

وحدت ادیان کا فتنہ کیا ہے؟

دشمنان اسلام نے آج کل مسلمانوں کو اسلام سے دور کر نے کے لیے اور ان کے دلوں میں کفر رچانے کے لیے ایک نیا دھندہ سوچا ہے اور اوروہ’’ وحدتِ ادیان‘‘ کا نعرہ ہے ۔ان لوگوں نے یہ کوشش شروع کی ہے کہ وحدت ادیان کے نام سے جلسے کیے جائیں کانفرنسیں بلائی جائیں اور حاضرین کے سامنے یہ بات پیش کی جائے کہ جتنے بھی دین ہیں یہودیت ہو یا نصرانیت ، ہندو مت ہو یا بدھ ازم ،اسلام ہو یا آتش پرستی یہ سب ایک ہی دین ہے ،کیونکہ یہ سب اللہ تعالی کو پیدا کرنے والا مانتے ہیں ،اور ہردین کی ابتدا خدا پرستی ہی سے ہے ،اور آخرت میں سب جاکرایک ہو جائیں گے ،اور وہاں نجات پا جائیں گے۔ کسی کو دوزخ میں جانا نہ ہوگا(العیاذ باللہ) ۔

یہ دشمنوں کی بہت بڑی چال ہے جگہ جگہ جلسے کریں گے ،عرب وعجم میں ،افریقہ و ایشیا میں جہاں مسلمان زیادہ ر ہتے ہیں ،وہاں حاضرین کے سامنے اس قسم کی تقر یریں کریں گے کہ ہر دین میں نجات ہے ،اور کسی خاص دین سے لگنے اور چمٹے رہنے کی ضرورت نہیں، اس کا یہ مطلب ہوگا کہ جن مسلمانوں کو اسلام اور کفر کے درمیان فرق معلوم نہیں جنہیں ماں باپ نے دین و ایمان نہیں سکھایا ،جنہیں ٹائی اور پتلون سے آراستہ کیا ،جنہیں ہندو انہ دھوتی پہنائی ،ایسے لوگ وحدت ِادیان کے داعیوں کے پھندے میں جلدی سے آ سکتے ہیں ،ان دشمنان دین کا یہ وحدت ادیان کا جھوٹا نظر آنا صرف مسلمانوں کو کفر کی طرف کھینچنے کے لیے ہے ،خود اپنا دین چھوڑ نا نہیں ہے ،جو مسلمان یہ سمجھتاہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے دین اسلام ہی بھیجا ہوا ہے ،اور جس نے اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین قبول کیا، یا ماں باپ اور کنبے قبیلہ کے ماحول میں کسی دین کو اختیار کیا جو اسلام کے علاوہ ہو ،وہ دوزخ میں جائے گا ،اس بات کا جاننے ماننے والا مسلمان کبھی وحدتِ ادیان کے داعیوں کے فریب میں نہیں آسکتا ، لیکن جن نام کے مسلمانوں نے اپنی اولاد کو دین و ایمان نہیں سکھایا ،اسلام کا فائدہ نہیں بتایا، جنت اور دوزخ سے و اقف نہیں کرایا ،کفر و شرک کی سزا ،دائمی عذاب دوزخ نہیں بتائی ،ایسے لوگ خود اور ان کے بیٹی بیٹا اسلام کو چھوڑکر وحدت ِادیان کا نظریہ قبول کر سکتے ہیں ۔

ماہنامہ”انوار مدینہ” لاہور بابت محرم الحرام ١٤٢٢ھ میں یہ خبر پڑھ کر تعجب ہوا کہ وحدت ادیان کی آئندہ کانفرنس پاکستان میں منعقد کی جانے والی ہے ،اللہ کرے یہ خبر غلط ہو،لیکن جو لوگ اس منصوبے کو لے کر چل رہے ہیں ان کی کوششیںبرابرجاری ہیں ،انوار مدینہ مذکورہ شمارہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ پچیس ممالک میں وحدت ادیان کے دفاتر قائم کیے جاچکے ہیں ،پاکستان میں اس کا دفتر لاہور میں واقع ہے ،نیز یہ بھی لکھا ہے کہ اس سلسلے میں مسلمانوں اور عیسائیوں کا ایک مشترکہ اجلاس ١١اکتوبر ٢٠٠٠ ء کو پشاورمیں ہو چکاہے۔کہ جو لوگ مسلمان ہونے کے دعویدار ہیں وہ ایسی تحریکات میں حصہ لیتے ہیں اور اپنے ملکوں میں ایسے اداروں کے دفاترقائم کرنے پر راضی ہو جاتے ہیں جو کفر پھیلا نے کے لیے قائم کیے گئے ہیں، پہلے ہی سے نصارٰی کی تنظیمیں قائم ہیں ،قادیانی کافر بھی بڑھ چڑھ کر کفر پھیلارہے ہیں۔معلوم ہوا کہ بنگلہ دیش میں عیسائیوں کے تیرہ ہزار مشن قائم ہیں جو مسلمانوں کو عیسائی بنارہے ہیں ،تعجب ہے کہ ملک مسلمانوں کے اور ان میں دعوت دی جائے کفر کی ،مسلمان اصحاب اقتدار صرف یہ دیکھتے ہیں کہ نصارٰی کو راضی کرنا ہے ،یہ نہیں دیکھتے کہ ہم اسلام کے دشمن بن کر آخرت میں عذاب کے مستحق ہورہے ہیں ،عیسائیوں کے مشن قادیانیوںکے مراکز تو تھے ہی اب وحدت ادیان کے دفاتر بھی قائم ہونے لگے۔

تمام مسلمان عوام اور خواص اصحاب اقتدار غریب اور مالدار سب پر لازم ہے کہ اپنے ممالک کو کفر سے اور کافروں کی دعوت سے پاک کریں ،اور مسلمانوں کو صحیح مسلمان بنائیں ،اسلام کی چیزیں سمجھائیں ،ماں باپ اولاد کو اسلامی عقائد سکھائیں ،اور اسلام کے احکام کی تعلیم دیں ،اگر مولوی حافظ بنانے میں خفت محسوس کرتے ہیں (العیاذباللہ )توکم ازکم بچوں کو عقائد اسلام اور حقیقت ایمان اور احکام اسلام تو سمجھا دیں اور بتا دیں ،تاکہ وہ کفر وایمان کا فرق سمجھ لیں ،اور یہ کہ کسی داعی کفر کی دعوت قبول کرکے جانتے بوجھتے ہوئے دوزخ کا ایندھن نہ بنیں ،واللہ المستعان و علیہ التکلان ۔

ماخوذاز:ماہنامہ انوار مدینہ ، لاہور ، شمارہ جون 2002

وحدت ادیان کے موضوع پر مزید پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنکس پر کلک کیجیے:

7,761 Views

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!