وحدت الوجود کا کیا مطلب ہے اور یہ عقیدہ کہاں تک درست ہے ؟ از مولانا مفتی محمد تقی عثمانی
سوال
وحدت الوجود کا کیا مطلب ہے؟ اور یہ عقیدہ کہاں تک درست ہے؟
جواب
وحدت الوجود کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذات باری تعالیٰ کا ہے، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی، اور نامکمل ہے۔ ایک تو اس لئے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہو جائے گا۔ دوسرا اس لئے کہ ہر شے اپنے وجود میں ذات باری تعالی کی محتاج ہے، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں انہیں اگرچہ وجود حاصل ہے، لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لئے وہ کالعدم ہے، اس کی نظیر یوں سمجھئے جیسے دن کے وقت آسمان پر سورج کے موجود ہونے کی وجہ سے ستارے نظر نہیں آتے، وہ اگرچہ موجود ہیں، لیکن سورج کا وجود ان پر اس طرح غالب ہو جاتا ہے کہ ان کا وجود نظر نہیں آتا۔
اسی طرح جس شخص کو اللہ نے حقیقت شناس نگاہ دی ہو وہ جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی معرفت حاصل کرتا ہے تو تمام وجود اسے ہیچ، ماند، بلکہ کالعدم نظر آتے ہیں، بقول حضرت مجذوبؒ
جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا
وحدت الوجود کا یہ مطلب صاف، واضح اور درست ہے، اس سے آگے اس کی جو فلسفیانہ تعبیرات کی گئی ہیں وہ بڑی خطرناک ہیں، اور اگر اس میں غلو ہو جائے تو اس عقیدے کی سرحدیں کفر تک سے جا ملتی ہیں۔ اس لئے ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہئے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالیٰ کا ہے، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے ۔ واللہ سبحانہ اعلم
احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ
۲۰ جمادی الاولی ۱۳۸۷ھ
تفصیل کیلئے دیکھئے: شریعت و طریقت ص۳۱۰ مولفہ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ۔
فتاوی عثمانی، جلد اول ، صفحہ ۶۶