ابن تیمیہؒ و ابن عربیؒ کے کمالات کا اعتراف، برصغیر پاک وہند کے علماء کا معتدل اور متوازن نظریہ، از مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ
تعارف: زیر نظر مضمون محدث العصر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ (بانی جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی) نے مشہور کتاب ’’مسلک علماء دیوبند ‘‘کے لیے لکھا تھا جو اس کتاب میں پیش لفظ کے طور پر شائع ہوا، یہ کتاب دار العلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی رحمہ اللہ کی تالیف کردہ ہے ، مذکورہ مضمون میں حضرت بنوری رحمہ اللہ نے برصغیر پاک وہند کے علماء کے معتدل اور متوازن نظریہ پر بہت ہی مختصر مگر جامع الفاظ سے روشنی ڈالی ہے ، اس مضمون سے بہت سی غلط فہمیاں اور شبہات دور ہونے میں یقینا مدد ملے گی ۔
پیش لفظ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ وکفی ، وسلام علی عبادہ الذین اصطفی خصوصا علی سیدنا محمدالمصطفی ،وعلی آلہ واصحابہ ما کفی وشفی ، اما بعد:
آج کل فتنوں کا دور ہے ،اور سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ حق وباطل کو ایسا التباس ہورہا ہے کہ عقل حیران ہے ،بلکہ باطل کو حق کی صورت میں نمایاں کرنے کی کوشش ہورہی ہے ، عوام یا تو بے خبر ہیں ، یابے علم ہیں ، یا خود غرض ہیں ، اس لیے ناحق کی تائید کرکے فتنوں کو مزید ہوا دے رہے ہیں ، ابتدائی دور میں حکومت برطانیہ نے اپنی مشہور سیاسی ڈپلو میسی سے دارالعلوم دیوبند کے اکابر اور مسلک کو بدنام کرنے کے لیے ’’وہابیت‘‘ کا طعنہ تراش لیا تھا ، تاکہ جہاد کی وہ روح جو حضرت مولانا اسماعیل شہیدؒ اورحضرت سید احمدشہیدؒ اور ۱۸۵۷ء میں اکابر دیوبند کے ذریعے قوم میں پیدا ہوگئی تھی ، اس کو فنا کردیا جائے ، مختلف رسائل سے اس کی نشر واشاعت کی گئی ، بد نصیبی سے بعض مشاہیر اہل علم بھی ان کے آلہ کار بن گئے جن کی کوشش سے علماء اسلام کے درمیان ایک وسیع خلیج حائل ہوگئی اور عوام کو بدظنی کا موقع مل گیا ، یہاں تک کہ اہل حق کا مسلک شدید اشتباہ میں پڑگیا۔
اکابردیوبند کا مسلک وہی رہا جو حضرت امام ربانی مجدد الف ثانیؒ اورشاہ ولی اللہ دہلویؒ اورحضرت شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کا تھا کہ حدیث کے بعد فقہ واجتہاد کی اہمیت کے پیش نظر فقیہ امت حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو امام تسلیم کرلیا جائے ، اور ساتھ ہی ساتھ ارباب قلوب کے علوم تصوف وعلوم تزکیہ قلوب کا صحیح امتزاج کیا جائے ،اوراگر ایک طرف ابن تیمیہؒ کی جلالت قدر کا اعتراف ہو تو دوسری طرف شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کے کمالات کا اعتراف ہو ۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید واتباع کے ساتھ احادیث نبویہ اور علوم صوفیہ دونوں کوجمع کرکے ایک خوب صورت ، مؤثر ، دل نشین مسلک ظہور میں آگیا، اسی کا نام دیوبند مکتب فکر کا مسلک بن گیا، لیکن بد قسمتی سے روز نئے نئے فتنے جنم لے رہے ہیں ،اور یہ ایسی ہوا چلی کہ یہ مسلک بدنام ہوا، اب سیاسی سطح پر وہی تدبیر اختیار کی جارہی ہے جو سابق انگریزی دور میں اختیار کی گئی تھی ،ارباب اغراض کے دلوں میں زیغ وضلال ہے ، عوام کے اندر جہل اور دین سے بے خبری ، دوسری طرف غلط وخلاف واقعہ پروپیگنڈے کا بد ترین اثر ہے ، اس لیے شدید خطرہ ہوگیا ہے کہ حق کے نام سے باطل اور باطل کے نام سے حق ابھرے ، ضرورت تھی کہ اس کی اشاعت و وضاحت ہو اور ارباب حق کے مسلک کو واضح کیا جائے ۔
اس سلسلہ میں حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب نبیرہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ مہتمم دار العلوم دیوبند کا ایک مقالہ شائع ہوگیا جو اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے کافی وشافی تھا ، مزید لکھنے کی کوئی حاجت نہ تھی ، لیکن وہ مفقود ہوگیا تھا ، ضرورت تھی کہ دوبارہ اس کو شائع کیا جائے ، اس لیے ہمارے شکریہ کے مستحق وہ اصحاب ہیں جو اس کو دوبارہ شائع کرکے ایک دینی ضرورت کو بخوبی پورا کررہے ہیں ، یہ عمدہ تحقیق اور علمی بصیرت وانصاف سے مرتب کیا گیا ہے ، توقع ہے کہ ارباب انصاف اس کی قدر کریں گے،اور ناواقف حضرت کے لیے شمع ہدایت بنے گا۔
واللہ سبحانہ وبی التوفیق والھدایۃ ، وھو حسبنا ونعم الوکیل
محمد یوسف بنوری غفرلہ
کراچی،۲۱ جمادی الاخری ۱۳۹۵ھ
یہ مضمون انگریزی میں پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں: