حسین بن منصور حلاجؒ : اکابر امت کی رائے ، از مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ

تعارف : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے حکم پر اور ان کی نگرانی میں حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی ؒ نے حسین بن منصور حلاجؒ پر ’’القول المنصور فی ابن المنصور‘‘ کے نام سے کتاب تالیف فرمائی ، مذکورہ کتاب پر حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ نے ماہنامہ بینات (جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی)میں جامع تبصرہ قلم بند فرمایا، جس کے ضمن میںحسین بن منصورحلاج سے متعلق اکابر امت کی رائے بھی سامنے آگئی، حضرت لدھیانوی شہیدؒ کا وہ قیمتی تبصرہ یہاں قارئین کے لیے پیش کیا جارہا ہے ۔

القول المنصور فی ابن المنصور
سیرت حسین بن منصور حلاجؒ

شیخ حلاج (مصلوب :۳۰۹ھ) اسلامی تاریخ کی ایک نہایت ہی پراسرار ، متنازع فیہ شخصیت ہیں ، بعض حضرات انہیں ساحر وزندیق ٹھہراتے ہیں ،اوربعض انہیں صاحب کرامت عارف باللہ تصور کرتے ہیں۔

قول محقق یہ ہے کہ انہیں مغلوب الحال سمجھ کر ان سے حسن ظن رکھا جائے ،اورجو اقوال موحشہ ان سے منسوب ہیں ، ان کو یا تو غلط سمجھا جائے ،یا ان میںمناسب تاویل کی جائے ۔

زیر نظر کتاب جو حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کے حکم سے انہی کی نگرانی میں لکھی گئی اسی موقف کی ترجمان ہے ، مدت ہوئی کہ یہ کتاب ’’القول المنصور فی ابن منصور‘‘ کے نام سے شائع ہوئی تھی ،اوراب جدید ترتیب وتزئین کے ساتھ مکتبہ دارالعلوم کراچی نے اسے دوبارہ شائع کیا ہے ، جدید ترتیب میں کتاب چارحصوں پر منقسم ہے :

پہلے حصہ میں حسین بن منصور کے سوانح ، ان کے اقوال ونظریات اوران کے بارہ میں متقدمین ومتاخرین اکابر کی آرا کو جمع کیا گیا ہے۔

دوسرے حصہ میں ان کی جانب منسوب اشعار کی تشریح ہے (یہ حصہ بیشتر حضرت حکیم الامت علیہ الرحمۃ کے قلم سے ہے )۔

تیسرے حصہ میں متعدد ضمیمے ہیں،اورچوتھے حصہ میں عربی کتابوں کی اصل عبارتیں ہیں جن پر ’’القول المنصور‘‘ کا مدار ہے ۔

حسین ابن منصورحلاجؒ کے حامی علماء

حصہ اول کے تیسرے باب میں شیخ ابن منصورؒ کے معاصر سے لے کر ہمارے دور تک کے ان اکابر اولیاء اللہ کے اقوال پیش کیے گئے ہیں جو ابن منصور کے حامی تھے ،مثلا امام ابوالقاسم نصر آبادی، شیخ ابو العباس بن عطا، شیخ محمد بن خفیف ضبی شیرازی ، حضرت ابوبکر شبلی، امام ابو القاسم قشیری ، حضرت عبد القادر جیلانی ، شیخ محی الدین ابن عربی ، شیخ فرید الدین عطار، مولانا رومی ، مولانا جامی ، علامہ شعرانی ، شیخ عبد القدوس گنگوہی ، شیخ عبد الحق ردولوی ، شیخ عبد الرؤف مناوی ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی، حکیم الامت حضرت تھانوی وغیرہم رحمہم اللہ تعالی ، ان اکابر امت کا کسی شخصیت کے بارہ میں اچھی رائے رکھنا ہم ایسے عامیوں کے لیے حسن ظن کی کافی دلیل ہے ۔

حسین بن منصور حلاجؒ کے متعلق حضرت گنگوہی ؒ وحضرت تھانویؒ کی رائے

حضرت گنگوہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

’’منصور مجبور تھے ، بے ہوش ہوگئے ، تھے ان پر فتوی کفر کا دینا بے جا ہے ، ان کے باب میں سکوت چاہیے ، اس وقت رفع فتنہ کے واسطہ قتل کرنا ضروری تھا ، فقط‘‘۔

حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے ’’القول المنصور‘‘ کے مسودہ کے حاشیہ پر تحریر فرمایا:

’’میری رائے ابن منصور کے متعلق یہ ہے کہ وہ اہل باطل میں سے تو نہیں ، اور ایسے اقوال (اور احوال جن سے ان کے صاحب باطل ہونے کا وہم ہوتا ہے ) یا غلط ہیں ، یا مؤوّل ، یا قبل دخول فی الطریق ایسے حالات ہوں (گے)،مگر اس کے ساتھ ہی کاملین میں سے نہیں ، مغلوب الحال ہیں ، اس لیے معذور ہیں ، اشرف علی ‘‘۔

حسین بن منصور حلاجؒ کے متعلق شیخ عبد الحق ردولوی کا مشہور فقرہ

اورشیخ عبد الحق ردولوی رحمہ اللہ کا یہ مشہور فقرہ بھی نقل کیا ہے کہ :

’’منصور بچہ بود کہ از یک قطرہ بفریاد آمد ، واینجا مردانند کہ دریا ہا فرو برند وآروغ نہ زنند‘‘۔

(ترجمہ: منصور مبتدی تھا کہ ایک قطرہ پی کر فریاد کرنے لگا ـ ،یہاں توایسےبھی ہیں کہ دریا کے دریا پی جائیں اور ڈکار بھی نہ لیں )۔

چوتھے باب میں ان اسباب پر بڑی تفصیل سے بحث کی گئی ہے جس کی بنا پر شیخ ابن منصور کی تکفیر کی گئی اورانہیں گردن زدنی قرار دیا گیا ، اوراس سلسلہ میں شیخ ابن منصور کے دفاع کی کوشش کی گئی اور اس دفاع کا خلاصہ وہی ہے جو حضرت حکیم الامت تھانویؒ کے ارشاد میں گزرچکا ،یعنی:’’ ایسے اقوال غلط ہیں ، یا مؤوّل‘‘۔

ماخوذ از:نقد ونظر ، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ،جلد اول ،صفحہ ۶۲۵، بحوالہ ماہنامہ بینات جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی، جمادی الاولی ۱۳۹۸ھ

حسین بن منصور حلاج سے متعلق مزید پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

8,081 Views

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!