ابداع
ابداع – ابتداع – اختراع – صنع- خلق- احداث- تکوین- انشاء-ا یجاد- بداء- جعل- فطر- فعل۔ قدرے فرق کے ساتھ یہ سب قریب قریب مترادف اور ہم معنی الفاظ ہیں۔
ابتداع واختراع کو ’’ابداع ‘‘کے ساتھ ترادف کلی ہے۔الایہ کہ ’’ابتداع‘‘ کا تعلق حکمت سے ہے اور ’’اختراع‘‘ کوقدرت سے مناسبت ہے اور ’’ابداع‘‘ میں جامعیت ہے یعنی اس میں حکمت وقدرت دونوں ملحوظ وشامل رہتی ہیں۔
’’ابداع‘‘ کا مفہوم ہے ’’ بلا سازوسامان ومواد اور میٹریل‘‘ بغیر کسی سابقہ نمونے، مدت اوربلا کسی آلے کی وساطت کے شے کو موجود کر دینا۔ جو عدم زمانی سے مسبوق یعنی مابعد نہ ہو، اس تعبیر کی بنا پر ’’صنع‘‘ ابداع کا مقابل ہے جو مسبوق بالاسباب والزمان اور مسبوق بالعدم ہوتا ہے جس کی تشریح شرح اشارات میں درج ہے۔
’’ ابداع ‘‘کی یہ تشریح حکماء کے مسلک پر ہے، جہاں تک متکلمین کا تعلق ہے، وہ ماسوا اللہ کو حادث زمانی قرار دیتے ہیں، ان کے نزدیک ابداع کی تشریح یہ ہے کہ کسی شئے کوعدم محض سے بلا مسبوقیت اسباب ومواد وجود میں لانا۔
’’خلق‘‘کے معنی میں مواد اور سازوسامان بھی شامل ہے۔ یعنی تخلیق سازوسامان اور مواد کے ذریعے بھی ،گویا شئے سے شئے پیدا ہونے کی صورت میں خلق کا اطلاق ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے ’’خلق‘‘ ابداع اور صنع دونوں سے عام ہے۔
’’احداث‘‘ میں چیز سے مسبوقیت یعنی بعدیت اور مسبوقیت زمانی کا اعتبار ہوتاہے۔ حدوث کی ایک قسم حادث ذاتی بھی ہے جوقدم کی حدود سے جاملتی ہے۔ اس میں اور قدم میں کوئی نمایاں فرق محسوس نہیںہو تا۔ مثلاً تالہ کھولتے وقت ہاتھ اور کنجی دونوں بیک وقت حرکت میں آتے ہیں۔ ان ہر دو متحرکین کے مابین زمانی تقدم وتاخر بالکل نہیں ہوتا۔ تاہم ہاتھ کی حرکت کو ذاتی تقدم اور کنجی کی حرکت کو ذاتی تاخر ضرور ہوتا ہے۔
عرفی شیرازی نے مبدع وخالق الکل کے قدم ذاتی اور اس کی اولین بدع وتخلیق کی حدوث ذاتی کاتعلق کس خوبصورتی کے ساتھ ظاہر کیا ہے۔ وہ اس تخلیق اول کی مدح سرائی میں رطب اللسانی کرتے ہوئے کیسی عمیق بات کہہ گیا ہے !
تقدیر نشانید بیک ناقہ دو محمل
سلمائے حدوث توو لیلائے قدم را
گویا حدوث ذاتی نے رسول اللہ ﷺ کو لیلائے قدم کا ہم نشین اور ساتھی بنا دیا (وہوبالرفیق الاعلیٰ)۔
’’تکوین‘‘ (شارح مواقف کے حسب تصریح) قدرت تخلیق کی وہ پرتاثیر کیفیت کہلاتی ہے جس کے بعد مخلوق کا وجود منتظر التحصیل نہیں رہتا۔ گویا وجود خلق کے لیے ’’تکوین ‘‘علت موجہ ہے اور کن فیکونی تاثیر رکھتی ہے:
اِذَا اِرادَ شَیْئاً اَنْ یَّقُوْلَ لَہ ٗکُن ْفَیَکُوْن(یسٓ۸۲)۔