باغی

جماعت کے وہ افراد باغی کہلاتے ہیں جومسلمان ہونے کے باوجود امام وحاکم برحق پر -جوملت اسلامیہ کے منظور کردہ دساتیر وقوانین کی رو سے امام وحاکم منتخب کیاگیا ہو- خروج کرتے ہیں، اور اس کے خلاف بلا کسی دلیل محکم کے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور ملک وملت میں فتنہ وفساد اور بغاوت پھیلانا شروع کر دیتے ہیں ،اس زعم فاسد کی بنا ء پر کہ امام برسرناحق ہے اور وہ خود حق پر ہیں، چونکہ ان کے پاس کوئی معقول ومحکم دلیل نہیں ہوتی لہذا یہ باغی چوروں اور ڈاکوؤں کے حکم میں داخل ہیں اور حکومت اور عامۃ المسلمین کا فرض اور حق ہے کہ ان مفسدہ پر دازوں کا قلع قمع کر کے رکھ دیں تاکہ ان کا فتنہ دب جائے اس لیے کہ ’’الفتنہ اشد من القتل‘‘ یہ واضح رہے کہ کسی بھی دور میں جو امام یا حاکم عامۃ المسلمین کے منظور کردہ دستو رکے ماتحت منتخب کیا گیا ہو وہ حاکم برحق ہے اس کے اور اس کے احکام کی اطاعت ملت پر مثل اطاعت خلفائے راشدین واجب ولازم ہے، ساتھ ہی ائمہ اور حکام کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ احکام شریعت کی خلاف ورزی نہ کیا کریں ورنہ عامہ مسلمین کے لیے ان کی قیادت عامہ سے انحراف اور ان کے احکام کی اطاعت سے گریز کے لیے راہ نکل آئے گی اور دورائیں پیدا ہو کر انتشار وخلفشار کا سبب بن جائیں گی۔

error: Content is protected !!