ادراک
اشیاء کا علم۔ قوت مدرکہ کے ذریعہ حقیقت کا متشکل ومتمثل ہوجانا۔ شئے کو پورے طور پر جان لینا۔ نفس ناطقہ کے سامنے کسی صورت کا آجانا۔ معقولات و منقولات کی تہ تک علم کے ذریعے پہنچ جانے کے بعد نفس میں کیفیت ثبات وقرار کا پیدا ہوجانا۔ بایں ہمہ اس پر نفس بااثبات کا حکم جاری نہیں ہوتا اور یہ ادراک تصور کی حد تک محدود رہتا ہے اگر نفی یا اثبات کا حکم جاری کر دیا جائے تو یہ ’’تصدیق‘‘ کہلائے گا۔ ادراک کی سب سے زیادہ مختصر اور خوب صورت تعبیر یہ ہے جو حضرت علی ؓ سے منقول ہے :
’’العجزُ عن دَرْکِ الِا دراکِ اِدراک‘‘
