اعیان
عین کی جمع ہے۔ لغت کے اعتبار سے اس کا اطلاق بھائیوں،ہم جنسوں، ہم چشموں پر کیا جاتا ہے۔ سالکان راہ طریقت کی اصطلاح میں اعیان صور علمیہ کو کہاجاتا ہے، اور اعیان ثابتہ سے وہ صور اسماء الٰہی مراد لیتے ہیں ،ارواح ان اعیان کی مظاہر ہیں ،اور اشباہ روحوں کے مظاہر ہیں۔
اعیان کا اطلاق موجودات خارجیہ پر ہوا کرتا ہے خواہ وہ جواہر ہوں یا اعراض ہوں، کبھی اعیان کا اطلاق قائم بالذات اشیاء پر کر دیاجاتا ہے۔ اس صورت میں وہ اعراض کے مقابل ہوتے ہیں ،اورقائم بالذات ہونے کے معنی یہ ہیں کہ وہ متحیزبالذات وبنفسہ ہوکہ جس کا تحیز کسی غیر کے تحیز کا تابع نہ ہو۔ قائم بالزا ت کی یہ تشریح متکلمین کے مسلک پر ہے۔ فلاسفہ کے نزدیک قائم بالذات کے معنی یہ ہیںکہ وہ بالذات محل سے مستغنی ہو۔