کواکب
کوکب کی جمع ہے، کواکب بسیط اجسام ہیں جو افلاک میں اس طرح جڑے ہوئے ہوتے ہیں جیسے انگوٹھی میں نگینہ جڑا ہوتا ہے، سب ستارے بذات خود روشن ہیں ،صرف قمر یعنی چاندایک ایسا ستارہ ہے جو بذات خود تاریک ہے ،لیکن وہ سورج سے روشنی حاصل کر لیتا ہے ،یہ کواکب، سیارات وثوابت میں تقسیم ہیں۔
سیارے سات ہیں: (۱)قمر(۲)عطارد(۳) زہرہ(۴) شمس(۵) مریخ(۶)مشتری(۷) زحل ،ان کے ماسوا جس قدر بھی ستارے ہیں وہ سب ثوابت ہیں۔
سیارات سبعہ (سات ستارے) ہمہ وقت حرکت میں رہتے ہیں، ثوابت اپنی جگہ قائم اور غیر متحرک ہیں، سیارات سبعہ مذکورہ ترتیب کے مطابق فلک اول(فلک دنیا) سے فلک ہفتم تک پر ہیں، اور ثوابت سب کے سب آٹھویں فلک پر ہیں جو فلک ثوابت بھی کہلاتا ہے، نواں آسمان ستاروں سے یکسر خالی ہے جو فلک اطلس، فلک الا فلاک، فلک اعلیٰ، فلک اعظم اور عرش اعظم، فلک محدد الجہات وغیرہ کہلاتا ہے، سبعہ سیارات کے فارسی نام: مادہ، عطارد، ناہید، خور،بہرام،برحبیس اور کیوان ہیں، اتوار سے لے کر سنیچر تک کے ساتوں دن علی الترتیب سیارات ذیل کی طرف منسوب ہوتے ہیں: شمس وقمر، مریخ، عطارد، مشتری، زہرہ، زحل اور ساتوں راتیں اتوار کی رات سے لے کر سنیچر کی رات تک سیارات ذیل کی طرف اس ترتیب سے منسوب ہوتی ہیں: عطارد ،مشتری،زہرہ، زحل، شمس، قمر، مریخ ،سیارات سبعہ میں سے شمس وقمر، نیرین یعنی نیر اعظم اور نیرا صغر کہلاتے ہیں اور باقی پانچ کو خمسہ متحیرہ کہاجاتا ہے ،پھران خمسہ متحیرہ میں سے دو: عطارد، وزہرہ سفلتین ،اور تین :زحل، مشتری، مریخ علویات کہے جاتے ہیں،ان خمسہ متحیرہ کی یہ سفلیت وعلویت شمس کے اوپر اور نیچے ہونے کے لحاظ سے ہے ،عطاردکوکاتب بھی کہاجاتا ہے، سعدین ہونے کے لحاظ سے زہرہ اور مشتری سعد اصغر اورسعد اکبر ہیں ،مریخ وزحل کے مخصوص نام احمر اور کیوان بھی ہیں اور وہ دونوں علی الترتیب نحس اصغر واکبر بھی ہیں۔
فتوحات مکیہ میں شیخ اکبر محی الدین ابن عربی نے اور ہیا کل النور میں شیخ شہاب الدین سہروردی نے بیان کیا ہے کہ تمام کواکب نور کا استفادہ شمس سے کرتے ہیں اور اس کے نور سے مستنیر ہیں۔ متکلمین نے بھی شیخین (اکبر وسہروردی) کی اس رائے سے اتفاق کیا ہے محقق دوانی نے بھی اس رائے کو حق مانا ہے عارف رومی کی مثنوی سے بھی بدلا تہ النص ایسا ہی سمجھا جاتا ہے۔