مرتبہ رحمن

حقیقت وجود کو جب کسی شے کے ساتھ لحاظ میں لایا جائے تو اگر لحاظ اس حد پر پہنچ جائے کہ تمام اشیاء لحاظ میں آجائیں مع اس کلیۃ وجزئیۃ کے جو ان کو لازم ہیں جس کو اسماء وصفات سے تعبیر کر سکتے ہیں تو یہ مرتبہ الہیہ ہوگا جس کو واحدیت اور ’’مقام الجمع‘‘ بھی کہاجاتا ہے۔

اور اگر ان اشیاء ومظاہر کی صرف کلیۃ کو ملحوظ رکھاجائے اور جزئیات سے قطع نظر کرلی جائے تو یہ مرتبہ ’’رحمن‘‘ ہوگا جو عقل اول کا رب ہے، جس عقل اول کو’’لوح القضاء‘‘، ’’ام الکتاب‘‘اور’’قلم اعلیٰ‘‘ بھی کہاجاتا ہے۔

error: Content is protected !!