مرکب تام
وہ ہے جس پر سامع کا سکوت صحیح ہو، یعنی وہ اپنی فائدہ رسانی میں کسی مزید لفظ کا احتیاج مند نہ ہو کہ جس کا منتظر سامع رہ سکتا ہے۔
مرکب تام جو صدق وکذب کا متحمل ہوسکتا ہے، اگر وہ حکم پر مشتمل ہے تو اس کانام قضیہ ہوگا، اورصدق وکذب کے احتمال کی بناء پر جزو کہلائے گا اور چونکہ اس نے حکم کا افادہ کیا ہی اس لئے اس کو خبر کہاجائے گا۔
دلیل کا جزء ہونے کی بناء پر اس کو مقدمہ کہیں گے اور دلیل سے مقصود ہونے کی وجہ سے مطلوب ہوگا اور چونکہ وہ دلیل سے حاصل ہوا ہے اس لئے نتیجہ کہلایا جاسکے گا اور چونکہ علم میں واقع ہوا ہے اور اس سے سوال ہوتا ہے اس لئے وہ مسئلہ ہوگا گویا ذات ایک ہی ہے اور اس کی تعبیرات متعدد اور مختلف ہیں۔
