الحزب الاعظم مع صلوۃ وسلام درود شریف منزل ودعاء انس بن مالک
Al Hizbul Azam & Salat o Salam (Durood Sharif), Manzil & Dua Anas Bin Malik
جادو، آسیب ، سحر، شیطانی اثرات نظر بد اور دوسرے خطرات سے بچنے اور محفوظ رہنے کے لیے
قرآن وحدیث کی مستند دعاؤں اور درود شریف کا مجموعہ
الحزب الاعظم
مع صلوۃ وسلام، درود شریف
منزل و دعاء انس بن مالکؓ
ترجمہ وترتیب: مفتی عمر انور بدخشانی
استاذ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
کتاب کا تعارف
قرآن‘ خالق کا بندے سے ہم کلام ہونے کا نام ہے تو دعا بندے کا اپنے خالق سے ہم کلام ہونے کا نام ہے ،انسان کا معاملہ یہ ہے کہ اس سے مانگا جائے تو اس پر گراں گزرتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ سے اگر نہ مانگا جائے تو وہ ناراض ہوتے ہیں، گویا عطائے خداوندی خود سائلوں کی تلاش میں رہتی ہے، اور اس شعر کا مصداق ہوتی ہے کہ: ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
ایک حدیث میں آتا ہے :اللہ تعالیٰ اس درجہ باحیا اور کریم ہیں کہ وہ کسی دعا کرنے والے کو خالی ہاتھ واپس نہیں لوٹاتے، اس لیے ہمیشہ یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ اگر ہماری مانگی گئی دعا فوراً قبول نہیں ہوئی تو یقیناً اس میں ہمارے لیے کوئی بہتری ہوگی، کیونکہ انسان خود اپنی بھلائی کو جانچ نہیں سکتا، احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ دعا کی شرائط وآداب کو بجالاتے ہوئے مانگی ہوئی کوئی دعا کبھی رائیگاں نہیں جاسکتی، بلکہ اللہ تعالیٰ وہ دعا کسی اور شکل میں ضرور قبول فرمالیتے ہیں، کیونکہ دعا کی قبولیت کی مختلف صورتیں ہیں
دعا کا فوراً قبول ہوجانا، مطلوبہ دعا کا عرصہ بعد قبول ہونا، مطلوبہ دعا کے بجائے اس سے بہتر صورت میں قبول ہوجانا، مصیبت کو دور کردیا جانا، آخرت کے لیے ذخیرہ کردیا جانا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’بندے کی دعا ہمیشہ شرفِ قبولیت سے نوازی جاتی ہے، بشرطیکہ وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے، اور جلدی نہ کرے ۔ پوچھا گیا: اللہ کے رسول ! جلدی کرنے سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ کہ وہ کہے میں نے تو بہت دعا کی ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ میری دعا قبول نہیں ہوگی، پھر وہ مایوس ہو کر دعا ترک ہی کر دے۔‘‘ صحیح مسلم
ذرا سوچیے! اللہ تعالیٰ کا کلام ہو اور نبی کریم ﷺ کی دعائیں ہو تو بھلا وہ کیونکر قبول نہ ہوں گی، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں دعائیں ذکر کرکے اور نبی کریم ﷺ نے اپنی دعاؤں کے ذریعےگویا ہمیں خود مانگنے کے گُر سکھائے ہیں، اس سے بڑھ کر اللہ کی رحمت کیا ہوگی کہ ہمیں یہ بھی سکھادیا کہ کس طرح محبت بھرے عاجزانہ الفاظ و کیفیات میں اپنے رب کے سامنے دست ِسوال دراز کرو، یہ سب یقینا اس لیے ہے کہ وہ اپنے بندوں کو نوازنا چاہتا ہے، در حقیقت جس وقت ہم دعا کرتے ہیں تو اپنے آپ کو ایک ایسی لا متناہی قوت اور طاقت ور ذات سے جوڑ لیتے ہیں، جس نے اپنی قدرت سے فطرتاً ساری کائنات کی اشیا کو ایک دوسرے سے جوڑ رکھا ہے۔
حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب زید مجدہم لکھتے ہیں:’’اللہ تعالی نے دعا مانگنے کے لیے کوئی خاص الفاظ متعین نہیں فرمائے ، بلکہ ہر انسان کو یہ سہولت عطا فرمائی ہے کہ وہ اپنی جس جائز حاجت کو چاہے اپنے پروردگار سے اپنی زبان اور اپنے انداز میں مانگ سکتا ہے ، بلکہ اپنے آپ کو پکارنا اللہ تعالی نے اتنا آسان کردیا ہے کہ بندہ جب چاہے براہ راست اپنی ضرورت اللہ تعالی کے سامنے اپنے الفاظ میں پیش کرسکتا ہے ، لیکن ہر انسان کو مانگنے کا سلیقہ بھی نہیں آتا ، اور نہ بسا اوقات یہ خیال رہتا ہے کہ اللہ تعالی سے کیا کیا چیزیں مانگنی چاہئیں؟ لہذا قرآن وحدیث میں دین ودنیا کے ہر مقصد کے لیے بہترین دعائیں خود ہی سکھا دی گئی ہیں ، تاکہ انسان وقتا فوقتا انہیں مانگ کر اپنی صلاح وفلاح کا سامان کرسکے ، جو باتیں ان دعاؤں میں مانگی گئی ہیں وہ تو عظیم ہی ہیں ، لیکن جن الفاظ میں وہ مانگی گئی ہیں ، ان میں بذات خود بڑی تأثیر اور بڑا نور ہے، اور تجربہ یہ ہے کہ ان دعاؤں کا بکثرت وِرد رکھنے سے انسان روحانی ترقی کی منزلیں اتنی جلدی طے کرتا ہے کہ بڑے بڑے مجاہدوں اور ریاضتوں سے وہ فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا ‘‘۔
الحزب الاعظم کا تعارف اور پڑھنے کا طر یقه
پیش نظر کتاب ’’الحز ب الاعظم‘‘ قرآن وحدیث میں مذکور دعاؤں اور صلوۃ وسلام پر مشتمل ہے، اللہ تعالی نے اس مجموعہ کوعرب و عجم، شرق و غرب میں خوب قبولیت سے نوازا، مؤلف علامہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اس مجموعہ کو اس طرح ترتیب دیا کہ شروع (پہلی منزل) میں قرآن کریم میں مذکور دعائیں ہیں ، اس میں اسمائے حسنی اور وہ اذکار بھی ہیں جن میں اسم اعظم بتایا گیا ہے ، یا وہ کلمات ہیں جن کے ساتھ دعاؤں کی قبولیت کی بشارت دی گئی ہے ، اس کے بعد (پانچ منزلوں میں) وہ مسنون دعائیں ہیں جو نبی کریم ﷺ سے احادیث مبارکہ میں منقول ہیں، آخر (ساتویں منزل) میں صلوۃ وسلام (درود شریف) کے مختلف اذکار جمع فرمائے ہیں ، علامہ ملا علی قاری ؒ نے اپنے مقدمہ میں تجویز فرمایا ہے کہ : ’’اگر آپ اس مجموعہ کو روز پڑھ لیا کریں تو کیا ہی کہنا ، ورنہ جمعہ کو سہی ، نہیں تو مہینہ میں ایک بار، اگر یہ نہ ہوسکے تو پھر سال میں ایک بار، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو زندگی بھر میں اگر ایک بار میسر آجائے تو یہ بھی غنیمت ہے ‘‘۔ مؤلفؒ کی تجویز کو سامنے رکھتے ہوئے اور سہولت کے لیے اس کتاب کو سات منزلوں میں تقسیم کیا گیا ، تاکہ روزانہ ایک منزل پڑھنے سے ایک ہفتے میں یہ مجموعہ پورا ہوجائے ، سرکار دو عالم ﷺ کی خدمت میں ہدیہ صلوۃ وسلام پیش کرنا مقصود ہو تو کتاب کی ساتویں منزل مکمل درود شریف کے اذکار واَوراد پر مشتمل ہے ۔
کتاب کے آخر میں جادو، آسیب ،شیطانی اثرات اور دوسرے خطرات سے حفاظت کے لیے قرآنی آیات کا مجموعہ ’’منزل‘‘ اور دعاء انس بن مالک بھی شامل کردیا گیا ہے، دعا ہے کہ اللہ تعالی اس کاوش کو قارئین اور ناشرکے لیے ذخیرہ آخرت بنائے ،آمین۔
محمد عمر انور
استاذ:جامعہ علوم اسلامیہ ،علامہ یوسف بنوری ٹاؤن ،کراچی
خادم :جامع مسجد قبا، گلشن اقبال، کراچی
منزل کیا ہے؟ تعارف فوائد وفضائل از حضرت مولانا محمد طلحہ کاندھلویؒ
حامدا ومصلّیا ومسلّما
ذیل (منزل) میں جن قرآنی آیات کو درج کیا گیا ہے ، وہ ہمارے خاندان میں ’’منزل‘‘ کے نام سے معروف ہیں، ہمارے خاندان کے اکابر عملیات اور ادعیہ میں اس ’’منزل‘‘ کا بہت اہتمام فرمایا کرتے تھے اور بچوں کو بچپن ہی سے یہ منزل بہت اہتمام سے یاد کرانے کا دستور تھا۔
نقش وتعویذات کے مقابلہ میں آیات قرآنیہ اور وہ دعائیں جو حدیث پاک میں وارد ہوئی ہیں ، یقینا بہت زیادہ مفید اور مؤثر ہیں ، عملیات میں انہیں چیزوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
فخر الرسل ﷺ نے دینی یا دنیوی کوئی حاجت اور غرض ایسی نہیں چھوڑی جس کے لیے دعا کا طریقہ نہ تعلیم فرمایا ہو ، اسی طرح بعض مخصوص آیات کا مخصوص مقاصد کے لیے پڑھنا مشائخ کے تجربات سے ثابت ہے۔
یہ ’’منزل‘‘ آسیب ، سحر اور بعض دوسرے خطرات سے حفاظت کے لیے ایک مجرب عمل ہے ، یہ آیات کسی قدر کمی بیشی کے ساتھ ’’القول الجمیل ‘‘ اور ’’بہشتی زیور‘‘ میں بھی لکھی ہیں ، ’’القول الجمیل‘‘ میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں :
’’یہ تینتیس 33 آیات ہیں ،جو جادو کے اثر کو رفع کرتی ہیں اور شیاطین اور چوروں اور درندے جانوروں سے پناہ ہوجاتی ہے‘‘۔
اور ’’بہشتی زیور‘‘ میںحضرت تھانوی نور اللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں :
’’ اگر کسی پر آسیب کا شبہ ہو تو آیات ذیل لکھ کر مریض کے گلے میں ڈال دیں اور پانی پر دم کرکے مریض پر چھڑک دیں اور اگر گھر میں اثر ہو تو ان کو پانی پڑھ کر گھر کے چاروں گوشوں میں چھڑک دیں‘‘۔
ہمارے گھر کی مستورات (خواتین) کو یہ مشکل پیش آتی کہ جب وہ کسی مریضہ کے لیے اس ’’منزل‘‘ کو تجویز کرتیں تو اصل کتاب میں نشان لگاکر یا نقل کراکر دینی پڑتی تھیں، اس لیے خیال ہوا کہ اگر اس کو علیحدہ مستقل طبع کرادیا جائے تو سہولت ہوجائے گی ، یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ عملیات اور دعاؤں میں زیادہ دخل پڑھنے والے کی توجہ اور یکسوئی کو ہوتا ہے ، جتنی توجہ اور عقیدت سے دعا پڑھی جائے اتنی ہی مؤثر ہوتی ہے ، اللہ کے نام اور اس کے پاک کلام میں بڑی برکت ہے ، واللہ الموفق۔
بندہ : محمد طلحہ کاندھلوی
ابن حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاصاحبؒ
شعبان 1399ھ