اسماء الرجال

رسول علیہ السلام کے اقوال، افعال، اعمال، یعنی احادیث کے جس قدر راوی ہیں ان سب کے مجموعی حالات کی جس فن میں چھان بین اور تحقیق وتفتیش کی گئی ہے اس کا نام ’’اسماء الرجال‘‘ ہے۔ اس میں ہر ایک راوی کا نام، کنیت، لقب، جائے قیام اس کے آباو اجداد کون تھے۔ کس مزاج وکس طبیعت کے تھے۔ ان کا حافظہ کیساتھا۔ دیانت وتقویٰ میں کس درجے پر تھے۔ عقائد کیا تھے۔ اخلاق و آداب میں ان کامعیارکیسا تھا۔ کن اساتذہ اور کن شیوخ سے علم حاصل کیاتھا۔ طلب علم کے لیے کہاں کہاں کن کن ملکوں اور شہروں میں گئے۔ اور کتنی کتنی مدت تک قیام کیا۔ اس فن اسماء الرجال میں لاکھوں راویوں کے حالات انہیں تفصیلات کے ساتھ قلمبند کیے گئے ہیں۔ مخالفین اسلام نے بھی ایسے پانچ لاکھ رواۃ کی تصدیق وتوثیق کی ہے۔ صحابہ کے دور میں ان تفصیلات کے ساتھ جن راویوں کی تصدیق کی گئی ہے ان کی تعداد دس ہزار تھی۔ انبیاء سابقین پر جو الہامی کتب وصحائف نازل ہوئے ان تک کی تحقیق اور چھان بین بھی اس پیمانے پر اور اس کا وش کے ساتھ نہیں کی گئی جیسا کہ احادیث نبی آخر الزمان کے سلسلہ میں کی گئی ہے۔

error: Content is protected !!