الہام
مطلق اعلام (اطلاع) کے معنی میں آتا ہے۔ اصطلاح شریعت و طریقت میں الہام ایک مخصو ص معنی اور مفہوم خاص سے عبارت ہے جو القاء کے طور پر فیض رسانی کی خاطر بغیر کسب وفکر اور بلا کسی سے سیکھے سکھائے قلب پر وارد ہوجاتاہے۔ درحقیقت یہ ایک غیبی واردات ہے جوقلب میں ڈال دی جاتی ہے۔ الہام بجائے خود کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتا، اور رہروان طریقت کو بالکل ابتدائی مراحل سلوک میں پیش آجایاکرتا ہے۔ بلاشبہ فراست سے اس کا درجہ بلند ہے۔ الہام کا نور جس شخص کے قلب میں چمکنے لگتا ہے۔ وہ اس نور اور فراست کی روشنی سے بعض غیبی امور کی سراغ رسانی کر لیتا ہے۔