جوہر
اشراقی فلاسفہ نے جوہر کی سادہ اور مختصر تعریف یہ کی ہے کہ ’’جوشے بالذات قائم ہو،یعنی بذات خود قائم ہوں وہ جوہر ہے‘‘،اور جو غیر میں قائم ہو وہ ’’عرض‘‘ ہے، فلک اور کپڑا مثلاً جوہر ہیں جو بذات خود قائم ہیں ،اور فلک کی حرکت اور کپڑے کی سفیدی یارنگا رنگی عرض ہے۔
حکماء مشائیہ جوہر کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ’’جوہر‘‘ایسی ماہیت ہے کہ جب بھی خارج میں پائی جائے تو کسی موضوع میں نہ ہو‘‘ ،ان کے نزدیک اس کے مصداق کا انحصار صرف ہیولیٰ، صورت ،جسم ،نفس اور عقل میں ہے ،وہ اس کو دلیل حصر میں اس طرح بیان کرتے ہیں کہ ماہیت یامجرد ہوگی یا غیر مجرد ہوگی، بصورت تجرد بدن کے ساتھ اس کا تعلق تدبیر وتصرف کا ہوتو ’’عقل ‘‘ہے، تدبیرو تصرف کا تعلق نہ ہو تو ’’نفس ‘‘ہے، غیر مجرد ہونے کی صورت میں اگر مرکب ہے تو ’’جسم ‘‘ہے، غیرمرکب ہونے کی شکل میں اگرحال ہے تو ’’صورت جسمیہ‘‘، ورنہ ’’ہیولیٰ ‘‘ہے۔
پھر جوہر کی ایک اور تقسیم کی جاتی ہے، وہ بسیط بھی ہوتا ہے اور مرکب بھی، بصورت بساطت روحانی بھی ہوسکتا ہے جیسے عقول ونفوس، اورجسمانی بھی جیسے عناصر، بصورت ترکیب اگر صرف عقل میں مرکب ہو اور خارج میں نہ ہو تو’’ ماہیت جوہر یہ ‘‘ کہلاتی ہے جو جنس وفعل سے مرکب ہوتی ہے، اور جوجوہرعقل ومادہ دونوں میں مرکب ہو اس کا مصداق موالید ثلثہ یعنی :حیوانات ،نباتات اورجمادات ہیں۔
حکماء مشائیہ نے فلاسفہ اشراقیین کی سہل وسادہ تعریف سے اعراض کر کے یہ پیچیدہ تعریف کیوں اختیار کی ؟اس کی وجہ یہ ہے کہ مشائیین کے کچھ اساسات ونظریات تھے جو اشراقیہ کی تعریف کو اپنا لینے کی صورت میں منہدم اور درہم برہم ہوجاتے تھے، اشراقیہ مختلف حیثیات کی بنا پر ایک ہی شئے کو قابل وفاعل قرار دیتے ہیں، مشائیہ فاعل کو قابل اور قابل کو فاعل تسلیم نہیں کرتے، ان کے نزدیک ایک ہی شئے قابل اور فاعل نہیں ہوسکتی ،بلکہ وہ قابل وفاعل کی دو مختلف حیثیتوں کے لئے وہ جدا جدا محل تجویز کر تے ہیں ،ایک محل قابلیت ہو، دوسرا محل فاعلیت، محل قابلیت کو وہ ’’ہیولیٰ‘‘ کانام دیتے ہیں ،اور محل فاعلیت کو ’’صورت جسمیہ‘‘ قرار دیتے ہیں، اس طرح وہ جسم کو دو اجزاء، ہیولیٰ اور صورت جسمیہ سے مرکب مانتے ہیں، برخلاف اشراقیہ کے کہ ان کی رائے میں جسم بسیط ہے ،اجزاء ترکیبیہ سے مرکب نہیں ہے۔
اس جوہر کی تعریف کے سلسلے میں ہر دو گرو ہ فلاسفہ (اشراقیہ ومشائیہ) کے مابین بڑی طویل اور پیچیدہ بحثیں اورموشگا فیاں ہوتی رہی ہیں جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں۔