حدس – حدسیات
حدس کے معنی ہیں دانائی، اور حدسیات عرف عام میں وہ باتیں کہلاتی ہیں جو دانائی اور سے معلوم کی جاتی ہیں اور اصطلاح میں حدس کہتے ہیں مبادیات سے ایک دم نتیجہ تک پہنچ جانا، یعنی غور وفکر کے بغیردفعتاً مبادیات منکشف ہوجائیں او رذہن کسی نتیجے پر پہنچ جائے ۔
حدسیات وہ قضایا ہیں جن کے مضمون پر یقین ایسے دلائل سے حاصل ہو جن میں حرکت فکری کی ضرورت نہ ہو ، بلکہ مضمون اور دلیل ایک ساتھ ذہن میں حاصل ہوں ، یعنی وہ قضایا ہیں جن کے مضمون پر یقین حدس کے ذریعہ حاصل ہوا ہو، جیسے چاند کی روشنی سورج کا عکس ہے۔
چونکہ ’’حدس‘‘ اور’’ نظر‘‘ میں امتیاز شروع میں مبتدیوں کے لیے دشوار ہوتا ہے ،اس لیے دونوں کا فرق اس طرح سمجھو کہ جب مطلوب شئے کا ذہن میں ایک اجمالی خاکہ آجاتا ہے تو ذہن اس کی دلیل کے اجزاء اور مواد کی طرف حرکت کرنے لگتا ہے ،اور جب دلیل کے اجزاء مل جاتے ہیں تو ان میں مناسب ترتیب دینے کے بعد حصول مطلوب کی طرف دوسری مرتبہ حرکت کرتا ہے جس سے مطلوب شیئ حاصل ہوجاتی ہے ۔
بس یہی دو حرکتیں اگر آہستہ آہستہ اور تدریجی ہوں تو ان کو ’’نظر وفکر‘‘ کہتے ہیں ،اوراگر یکلخت اور دفعۃً موجود ہوں تو ان کو ’’حدس‘‘ ، مثلا ہر فن کے مضامین ابتدا ء ً آہستہ آہستہ اور تدریجا حاصل کیے جاتے ہیں اورمہارت وتجربہ کے حصول پر دفعۃً حاصل ہوتے ہیں تو مبتدی کی نسبت سے وہ مضامین ’’نظری‘‘ کہلائیں گے ، اورماہر کی نسبت سے ’’بدیہی اورحدسی‘‘ ، اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ایک ہی مضمون ایک شخص کی نسبت نظری اور دوسرے کی نسبت بدیہی وحدسی ہوسکتا ہے ،بلکہ ایک ہی شخص کی نسبت یہی ایک مضمون ایک وقت میں نظری اور دوسرے وقت میں بدیہی وحدسی ہوسکتا ہے ۔