سوداء

مشہور خلط ہے، جب کیلوس جگر میں پہنچ کرپک جاتا ہے اور وہ اخلاط مختلفہ خون ،صفراء ،بلغم بن جاتا ہے تو تلچھٹ کے طور پر جو چیز تہہ نشین ہوجاتی ہے وہ سوداء کہلاتی ہے ،اس کو سوداء طبعی بھی کہاجاتا ہے، اس کا مزاج سرد و خشک ہے ،یہ خون کو گاڑھا کرتا ہے ،تاکہ وہ سرد دوخشک اعضاء ہڈی وغیرہ کی غذا بن سکے ،اس کا کچھ حصہ فم معدہ پر گرتا ہے جس سے بھوک کا احساس ہوتا ہے ،سوداء طبعی خون کی تلچھٹ ہوتی ہے، غیر طبعی کسی خلط یا خود سوداء کے جلنے سے پیدا ہوتا ہے، غیر طبعی وہ سوداء کہاجاتا ہے جو کسی خلط صالح کے جل جانے یا خود سوداء طبعی کے جل جانے سے پیدا ہوتا ہے ،اسی لحاظ سے قدرتی طور پر سوداء غیر طبعی کی چار قسمیں بن جاتی ہیں کیونکہ جو خلط بھی جل کر سوداء بنا وہ غیر طبعی ہورہا چنانچہ سوداء خونی ،سودائے صفرائی ،سوداء بلغمی، سودائے سوداوی اسی کے نام ہیں۔

error: Content is protected !!