قضیہ حملیہ
جس میں ایک شے کا حکم دوسری شے کے لئے کیا جائے ،یا ایک شے سے دوسری شے کے لئے حکم کی نفی کی جائے، یعنی وہ قضیہ ہے جس میں ایک چیز کے لیے دوسری چیز کے ثبوت یا نفی کاحکم لگایا گیا ہو، جیسے بارش ہوئی، آج دھوپ نہیں ہے۔
قضیہ حملیہ تین اجزاء سے مرکب ہوتا ہے: (۱) موضوع (۲) محمول (۳) رابطہ
قضیہ حملیہ کی دو قسمیں ہیں: (۱) قضیہ حملیہ موجبہ (۲) قضیہ حملیہ سالبہ۔
قضیہ حملیہ کی پھر چار اعتبار سے تقسیم ہوتی ہے: (۱) ذات موضوع کے اعتبار سے (۲) وجود موضوع کے اعتبار سے (۳) حرف سلب کے اعتبار سے (۴) جہت کے اعتبار سے۔
۱-ذات موضوع کے اعتبار سے قضیہ حملیہ کی چار قسمیں ہیں؛ (۱) شخصیہ یا مخصوصہ (۲) طبعیہ (۳) محصورہ یا مسورہ (۴) مہملہ
۲-وجود موضوع کے اعتبار سے قضیہ حملیہ کی تین قسمیں ہیں؛ (۱) حملیہ خارجیہ (۲) حملیہ ذہنیہ (۳) حملیہ حقیقیہ
۳-طرفین قضیہ میں حرف سلب کے ہونے یا نہ ہونے کے لحاظ سے قضیہ حملیہ کی تین قسمیں ہیں؛ (۱) قضیہ معدولہ (۲) قضیہ محصلہ (۳) قضیہ بسیطہ
۴-جہت کے اعتبار سے قضیہ حملیہ کی دو قسمیں ہیں؛ (۱) قضیہ موجہہ (۲) قضیہ مطلقہ
