مفرد
منطق کی اصطلاح میں مفرد وہ ایسا لفظ ہے جس کے جز سے معنی کے جز پر دلالت مقصود نہ ہو، مفرد کے پائے جانے کی چار صورتیں ہیں:
اول : لفظ کا جز نہ ہو، جیسے ہمزۂ استفہام۔
دوم: لفظ کا جز ہو مگر معنی کا جز نہ ہو، جیسے زید، کیوں کہ’’ ز، ی، د‘‘ کے الگ الگ کوئی معنی نہیں ہیں۔
سوم: لفظ کا جز ہو، معنی کا بھی جز ہو، مگر معنیٔ مقصود پر دلالت نہ کرتا ہو، جیسے عبد اللہ۔
چہارم: لفظ کا جز ہو،معنی کا بھی جز ہو اور معنیٔ مقصود پر دلالت بھی کرتا ہو مگر وہ دلالت مراد نہ ہو، جیسے حیوان ناطق جب کہ کسی کا نام رکھ دیا جائے۔
اوپر جو تفصیل گزری اس معنی کر مفرد مرکب کا مقابل ہے، ایک مفرد مضاف کا مقابل ہوتاہے، ایک جملے کا مقابل ہوتاہے، اس اعتبار سے وہ واحد مثنیٰ مجموع اور مرکبات تقید یہ کو شامل ہوتا ہے، مفرد اور واحد کے مابین فرق یہ ہے کہ مفرد حقیقی بھی ہوتاہے اور اعتباری بھی اور اس کا اطلاق کبھی جمیع اجناس پر بھی کر دیا جاتا ہے اور واحد کا اطلاق صرف واحد حقیقی پر ہی کیا جاسکتا ہے، لفظ کے علاوہ معنی بھی مفرد ہوا کرتا ہے مفرد معنی وہ ہوتا ہے کہ خود معنی کے لفظ کا جزء اس کے معنی کے جزء پر دلالت نہیں کیا کرتا۔