اعراب

نحویین کے نزدیک اعراب حرکت کا اور اس حرف کا نام ہے کہ جو معرب کے آخری حرف کے اختلاف کا سبب قریب ہے۔ بعض کے نزدیک اختلاف عوامل سے کلمہ کے اخیر لفظ کے اعراب کا لفظاً یا تقدیراً بدل جانا ہے۔ جیسے ’’جاء راشد ‘‘ اور’’جاء موسی‘‘۔ ،پہلی صورت کو اعراب لفظی کہا جاتا ہے اور دوسری صورت کو اعراب معنوی یا تقدیری۔

(الف پر کسرہ کے ساتھ) نحو یین رفع، نصب، جر کو’’ اعراب ‘‘سے تعبیر کرتے ہیں۔ انہیں کو علی الترتیب ضمہ، فتح، کسرہ بھی کہاجاتا ہے۔ آخری ہرسہ اعراب کے آخری حرف ہ کو ۃ سے بدل کر ’’ضمۃ فتحۃ کسرۃ‘‘، اور ضم، فتح، کسر بھی بولتے اور لکھتے ہیں۔

رفع، نصب، جرباوجود معرب کے ساتھ مختص ہونے کے اس معنی کو عام ہیں کہ وہ حرکات اور حروف اعرابیہ دونوں کو شامل ہیں۔ضمہ، فتحہ، کسرہ بالتاء اپنے عموم پر قائم رہتے ہوئے بھی اور حرکات معرب ومبنی پر اس کا اطلاق جائز ہوتے ہوئے بھی حرکات کے ساتھ خاص ہیں، یعنی ان حروف پر ان کا اطلاق نہیں ہوسکتا، جوحرکات کے قائم مقام ہوتے ہیں لیکن ضم وفتح وکسر بغیر التاء صرف حرکات بنائیہ یعنی مبنی کی حرکات کے ساتھ مختص ہیں۔

error: Content is protected !!