اعضاء رئیسہ
تمام حکماء اس پر تومتفق ہیں کہ اعضاء رئیسہ چار ہیں: دل، دماغ، جگر، انثین، تین اول الذکر بقاء شخص کے لیے ضروری ہیں اوربقاء نوع کے لیے ان تینوں کے علاوہ چوتھا آخر الذکر بھی لازمی ہے۔ اس طرح بقاء شخص کے لحاظ سے اعضاء رئیسہ تین ہوئے اور بقاء نوع کے لحاظ سے چار۔
حکیم جالینوس کا کہنا ہے کہ بدن میں جس قدر ضروری قوتیں ودیعت کی گئی ہیں اسی مناسبت سے اعضاء رئیسہ بھی متعین کیے گئے ہیں، چنانچہ بدن میں بقاء شخص کے لیے تین قوتیں ہیں :۱۔قوت حیوانیہ۔۲۔قوت نفسانیہ۔۳۔قوت طبعیہ ،اوربقاء نوعی کے لیے ان قوتوں کے ساتھ اور ایک قوت تناسلیہ بھی شامل ہوجاتی ہے۔
بقراط کے نزدیک ان اعضاء میں سب سے زیادہ اشرف واعلیٰ اور سب کا سردار دماغ ہے جو نفس ناطقہ کا محل ہے اور یہی اعضاء میں سب سے پہلے پیدا ہوتا ہے، ارسطوقلب کو رئیس مطلق خیال کرتا ہے۔ کیونکہ تمام اعضاء میں جس قدر قوتیں تقسیم ہوتی ہیں ان کا سرچشمہ قلب ہے۔ وہ نفس ناطقہ کا محل بھی دماغ کے بجائے قلب کو گردانتا ہے۔
