انسان کامل

تمام عوالم الٰہیہ اور کائنات کے جزو کل کا جامع۔ ایک ایسی منزل من اللہ کتاب کا مہبط ومورد اور حامل جو تمام کتب الٰہیہ اور کونیہ کی جامع وناسخ ہے۔

تنزلات وجود کی آخری حد تک جس قدر بھی مراتب الٰہیہ اور مدارج کونیہ عقول ونفوس کو حاصل ہوسکتے ہیں۔ خواہ وہ کلی ہوں، جزوی ہوں اور خواہ مراتب طبیعت ہوں، ان سب کا جامع انسان ہے۔ اسی جامعیت کی وجہ سے انسان کو عمومیت کے ساتھ خلیفۃ اللہ کے خطاب سے نوازا گیا ہے۔ اسی انسان کے ارتقائی منازل کی آخری حد اور ارفع واعلیٰ شکل انسان کامل ہے، جو تمام عوالم الٰہیہ اور کائنات وموجودات کے جزو کل کا جامع ہے۔ ایک ایسی منزل من اللہ کتاب کا مہبط ومورد اور حاصل جو تمام کتب الٰہیہ اور کونیہ کی جامع وناسخ ہے۔

اسی بنا پر انسان کامل کا یہ لقب اور خطاب بجز ذات احمدی سرور عالم و عالیان ﷺ کسی اور پر سجتا ہی نہیں۔ اسی انسان کامل (ذات محمدی) کو آپ کی روح وعقل کی جہت سے ’’کتاب عقلی‘‘ اور ’’ام الکتاب‘‘ کہہ دیا جاتا ہے ، اور آپ کے قلب کے لحاظ سے ’’کتاب لوح محفوظ‘‘ کہاجاتا ہے۔ اور نفس کے اعتبار سے ’’کتاب محو واثبات‘‘ بولا جاتا ہے۔

error: Content is protected !!