آواگون
آواگون یا تناسخ یعنی روح کا قالب بدلنا، ایک جسم سے نکل کر دوسرے جسم میں بلا تخلل زمان درآنا (آجانا، سماجانا) اس تعلق اور ذاتی تعشق کی بناء پر جو روح وجسم میں ایک دوسرے کے لیے ودیعت ہے۔
واضح رہے کہ دین اسلام میں تناسخ کا تصور قطعی نہیں ہے،یہ بالکل ہی باطل ہے ، اس کا ماننا کفر ہے، اس لیے کہ آخرت کا عقیدہ جو لازمی شرط ایمان ہے وہ اس کا ناسخ ہے، تاہم چونکہ فلسفہ میں یہ مسئلہ زیر بحث آتا ہے اس لیے ضمناً اس کا ذکر کر دیا گیا ہے۔
تناسخ کا باطل عقیدہ اورنظریہ رکھنے والوں کے نزدیک جونفس ناقص رہ جاتے ہیں وہ تو ایک بدن سے دوسرے بدن میں منتقل ہوجاتے ہیں ،لیکن جو نفوس کامل ہوجاتے ہیں اور ان کے تمام کمالات قوت سے فعل میں آجاتے ہیں ان کے دیگر ابدان میں اب جانے کی کوئی ضرورت نہیں رہتی بلکہ وہ علائق جسمانیہ سے چھٹکارا پاکر عالم قدس میں جا ملتے ہیں ، اورجو نفوس تکمیل نہیں کر پاتے اگر وہ بدن انسانی سے دوسرے انسانی بدن میں بقیہ کمال کی تحصیل کے لیے منتقل ہوجاتے ہیں تو یہ انتقال ’’نسخ ‘‘کہلاتا ہے، اگر انسانی بدن سے کسی مناسب حیوانی بدن میں روح منتقل ہو تو یہ’’ مسخ‘‘ کہلاتا ہے ،اگر اجسام نباتیہ کی جانب انتقال روح ہو تو’’رسخ ‘‘کہلائے گا ،اور اگر اجسام جمادیہ کی طرف منتقل ہو تو یہ انتقال ’’فسخ ‘‘کہلایا جائے گا۔