تجرید
پہلے لفظ کے مکمل معنی کا کچھ حصہ اس سے اس وجہ سے جدا اور کم کر لینا کہ مابعد لفظ کے معنی سے یہ کمی پوری ہورہی ہے مثلاً’’ سبحان الذی اسریٰ بعبدہ لیلاً‘‘ میں’’ اسریٰ ‘‘کے معنی میں کمی کر دی گئی اور اس کے معنی ’’رات میں سیر‘‘ کی بجائے صرف ’’سیر‘ ‘رہنے دیے گئے ،کیونکہ رات کی ضرو رت اور کمی کو لفظ مابعد’’لیلاً‘‘ پوری کر رہا ہے اگر ’’اسریٰ ‘‘میں تجرید نہ کی جائے تو ’’لیلاً ‘‘کا لفظ بلا ضرورت اورحشو ہو کر رہ جائے گا۔
صوفیہ کی اصطلاح میں تجرید کا مفہوم یہ ہے کہ سالک ظاہر اغراض دینوی سے اس قدر لاتعلق ہو کہ کوئی چیز اس کی ملک میں نہ ہو۔ اور اس کے باطن اور دل میں کسی معاوضے کا خیال تک نہ آسکے ،حتیٰ کہ ترک دنیا اور لذائذ دنیوی کے ترک پر خدا سے بھی کسی معاوضے کا نہ دنیا میں طالب ہو نہ آخرت میں متوقع ہو،بلکہ دنیا کو اس بناء پر ترک کرے کہ دنیا لاشی محض ہے، اور اس کی کوئی بھی حقیقت وحیثیت نہیں ہے ،اسباب دنیوی سے اعراض تجرید ظاہری ہے ،اور معاوضے کی توقع اور خیال تک نہ لانا تجرید باطنی ہے ،تجرید کامل یہ ہے کہ سلوک ومعرفت کی راہ میں جو احوال و مقامات اور مراحل پیش آئیں ان پر دل تیار نہ ہو اور نہ ان پر اعتماد کرے حتیٰ کہ قرب سے بھی قطع نظر کرے۔
