جبر و قدر

جبر لغت میں ٹوٹی ہوئی چیز کو جوڑنے اور درست کرنے کو کہتے ہیں، عام طور پر اصطلاح میں تمام معاملات وامور حق تعالیٰ کو تفویض کر دینے کا نام ہے تاآںکہ انسان اپنے کو جماداورپتھر کے مثل تصور کرے کہ جس کو کوئی اختیار اور اس کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا اس کے برعکس وبر خلاف ’’قدر‘‘ہے جو انسان کو افعال کا خالق قرار دے دیتا ہے اور تمام شروفساد اور برائیاں اس کی اپنی جانب منسوب کر دی جاتی ہیں۔ محققین نے جبرو قدر دونوں کو جمع کر لیا ہے اور ایک درمیانی اور افراط وتفریط کے ’’ بین بین‘‘راہ نکالی ہے۔ اس بناء پر اس کا یہ عربی مقولہ ضرب المثل بن گیا ہے:

’’لا جبرولا قدر ولکن امر بین امرین‘‘

error: Content is protected !!