جذر

وہ عدد جو اپنے آپ میں ضرب دیا جائے۔

علامہ سعد الدین تفتازانی نے اس لفظ سے شرح مقاصد میں حسن وقبح کے ضمن میں بحث کی ہے اور اس کا رخ ابن کمونہ کے مغالطہ عامۃ الورود کی طرف پھیر دیا ہے اور جذر کو جذر اصم اور جذر منطق میں تقسیم کر دیا ہے،اس مغالطے کی سرسری تشریح یوں ہے کہ مثلاً کسی شخص نے یہ کہا کہ:’’کلامی فی ہذ الیوم کاذب‘‘ اور اس دن میں اس نے اس جملے کے علاوہ اور کوئی دوسری بات نہیں کی ،اب سوال یہ ہے کہ اس قائل کا یہ قول صادق ہے یا کاذب؟ جس طرح ابن کمونہ کے مغالطہ عامۃ الورود کے حل میں عقلاء دہر کی عقلیں عاجزو در ماندہ ہوکر رہ گئی ہیں ،اسی طرح اس جملے’’کلامی فی ہذ الیوم کاذب‘‘ کے سلسلے میں بڑی بحثیں ہوتی رہی ہیں ،اور ا س کو دائرہ خبر سے نکال کر انشاء کے حلقے میں لے جایا گیا ہے اور کچھ دل چسپ اور بیشتر دور ازکاربحث وتمحیص کی گئی ہے، جس شخص کو خدا داد فرصت میسر ہو وہ وقت گزاری کے لئے ’’شرح مقاصد ‘‘کا مطالعہ کرے۔

error: Content is protected !!