حدیث قدسی
قدسی کی معنی منزہ، پاکیزہ، قدسی میں یائے نسبتی ہے، یعنی وہ شئی جو سراپا پاکیزگی کی طرف منسوب ہو، چونکہ حدیث قدسی اللہ تعالی سے منقول ہوتی ہے اس لئے ذات باری کی طرف منسوب ہونے کی بناء پر قدسی کہتے ہیں، ا س کا دوسرا نام حدیث ربانی، حدیث الٰہی ہے۔
اصطلاح میں حدیث قدسی وہ ہے جس کو حضور اکرمﷺ اللہ تعالی کی طرف نسبت کرتے ہوئے بیان فرمائیں، مثلاً : ’’ عن ذریفۃ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فیما روی عن ربہ تبارک وتعالی أنہ قال : یا عبادی ! انی حرمت الظلم علی نفسی وجعلتہ بینکم محرما فلا تظلموا۔‘‘
حدیث قدسی اور قرآن کریم میں فرق:
(۱) قرآن کریم کے الفاظ ومعانی دونوں من جانب اللہ ہوتے ہیں، جبکہ حدیث قدسی کے معانی من جانب اللہ ،اور الفاظ حضور اکرمﷺ کے ہوتے ہیں۔
(۲)قرآن کی تلاوت عبادت ہے،جبکہ حدیث قدسی کا پڑھنا کا رثواب توہے مگر بطور عبادت مشروع نہیں ہے۔
(۳)قرآن کے ثبوت کے لئے تواترشرط ہے۔
(۴)قرآن کا منکر کافر ہے جبکہ حدیث قدسی اگر متو اتر نہ ہو تو اس کاانکار کفر نہیں۔
(۵)نزول قرآن حضرت جبرائیل کے واسطہ سے وحی جلی کےطورپر ہوا ہے ،جبکہ حدیث قدسی میں اس کی قید نہیں ،بلکہ کبھی حضرت جبرائیل کے واسطے سے ہوئی تو کبھی خواب یا الہام کے ذریعہ ہوئی۔