حریت – آزادی
صوفیائے کرام کی اصطلاح میں کائنات کی بندشوں سے نکل جانے اور تمام اغیار سے اور ہمہ قسم کے تعلقات سے منقطع ہوجانے کا نام ہے، اس میں چند درجات ہیں، عوام الناس کی حریت یہ ہے کہ خواہشات ترک ہوجائیں، خواص کی حریت یہ ہے کہ خواہشات نفسانی کے ترک کے علاوہ ان کی مراد یں اور ان کے سارے مقاصد حق تعالیٰ کے ارادے کے تابع ہورہیں اور رسم ورواج سے گذر کر نور الا نوار کی تجلی میں غرق و محو ہورہیں اس کا آخری درجہ حریت اخص الخواص ہے۔