حکمت طبعی

ایسے امور سے بحث کرتی ہے جو وجود خارجی اور ذہنی دونوں میں مادے کی محتاج ہوں ، جیسے زمین ، آسمان ، عناصر ، حیوانات ، نباتات وغیرہ۔

حکمت طبعی کے اصول آٹھ ہیں:
۱-اجسام کے عام امور۔
۲- ارکان (عناصر) کا کون و فساد۔
۳- ناتمام مرکبات (کائنات الجو) ۴-معادن کے حالات۔
۵- نفس انسانیہ۔
۶- نفس حیوانیہ۔
۷-نفس ناطقہ۔
۸-نباتات کے حالات۔

حکمت طبعی کے فروع سات ہیں:
۱- طب۔
۲- نجوم۔
۳-علم الفراست۔
۴-علم التعبیر۔
۵-علم نیر نجات جو قوائے جواہر ارضیہ کا امتزاج و آمیزش ہے۔
۶-علم طلمسات جو قوائے سماویہ اور قوائے ارضیہ کی آمیزش اور امتزاج ہے۔
۷-علم کیمیاء جو اجرام معدنیہ کی آمیزش سے قوتوں کی تبدیلی کی بناء پر ظہور پذیر ہوتا ہے۔

error: Content is protected !!