خبر عزیز
خبر عزیز وہ ہے جس کے راوی دوہوں، یعنی ایک طبقے میں اس کے راوی کم از کم دو ہوں، یعنی ہر طبقہ میں دو راوی دو راویوں سے روایت کریں، باقی اگر کسی مقا م میں دو سے زائد ہوں تو مضائقہ نہیں، کیونکہ اس فن میں اعتبار اقل ہی کا کیا جاتا ہے، مگر کسی طبقہ یا مرحلے میں دو سے کم نہ ہوئے ہوں۔
’’عزیز‘‘کہنے کی وجہ
حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ اسے ’’عزیز ‘‘کہنے کی دو وجہ بیان کی جاتی ہیں:
۱-ایک تو اس لئے کہ یہ خبر قلیل الوجود ہے، اور’’عَزَّیَعِزّ‘‘ مضارع بکسر العین بمعنی کم ہونا ہے ،یعنی وہ خبر جس کا وجود کم ہے۔
۲- دوسرے اس لئے کہ یہ’’عَزَّیَعّزّ‘‘ مضارع مفتوح العین سے ہے، جس کے معنی قوی اور مضبوط ہونا ہے ،یعنی یہ وہ حدیث ہے جس کو متعدد اسناد نے قوی کردیا ہے۔
خبر عزیز کی مثال
حدیث انسؓ جسے شیخینؒ یعنی امام بخاریؒ وامام مسلمؒدونوں نے اورامام بخاری نے صرف حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ : أن رسول اللہ ﷺ قال: ’’لا یؤمن أحدکم حتی أکون أحب الیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین‘‘ اس حدیث کو حضرت انسؓ سے قتادہ اور عبدالعزیزابن صہیب نے روایت کیا ہے، پھر قتادہؒ سے شعبہؒا ورسعیدنےروایت کیا، اور عبدالعزیزبن صہیب سے اسمٰعیل ؒ بن علیہ اورعبدالوارثؒ نےروایت کیا، اس کے بعد ہر ایک راوی سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔