خط

اس سے مراد کتابت بھی ہوتی ہے،یعنی حروف ہجائیہ سے لفظ کی تصویر کشی۔

صوفیائے کرام اس سے حقیقت محمدیہ نیز عالم ارواح مراد لیتے ہیں ۔

حکماء کی اصطلاح میں خط وہ ہوتا ہے جو صرف طول میں قابل تقسیم ہو، عرض اور عمق میں قابل تقسیم نہ ہو اور نقطہ جوہری کی انتہاء ہو ،یہ بات یادر کھنے کے قابل ہے کہ حکماء کے نزدیک خط اورسطح اور نقطہ یہ سب اعراض ہیں جن کا کوئی مستقل وجود نہیں ہے ،کیونکہ وہ حکماء کے نزدیک مقداروں کے اطراف اور ان کی انتہاہیں ،حکماء کے طور پر نقطہ خط کی انتہاء ہے، خط سطح کی انتہا ہے اور سطح جسم تعلیمی کی انتہا ہے ۔

متکلمین خط کو جوہر قرار دیتے ہیں جو صرف جانب طول میں قسمت کو قبول کر سکتا ہے اور نقطہ جوہر ی کی انتہاہوا کرتا ہے، متکلمین کے ایک طبقے نے خط اورسطح کو مستقل ثابت کیا ہے اور یہاں تک کہہ گئے ہیں کہ جوہر فرد جب طول کی جانب چل پڑتا ہے تو اس سے خط بن جاتا ہے اور خطوط عرض کی جانب پھیل کر سطح بن جاتے ہیں اورسطوح گیرائی پر میں پڑکر جسم کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور یہ ظاہر ہی ہے کہ متکلمین کے مسلک پر خط ،نقطہ اور سطح جوہر ہیں ،اس لیے کہ جو چیز جوہر سے مرکب ہو وہ عرض نہیں ہوسکتی۔

خط کے دس نام ہیں :ضلع، ساق ،سقط الحجر، عمود، قاعدہ، جانب، قطر، وطر، سہم، ارتفاع۔

error: Content is protected !!