خلط محمود

غذا جب معدے کی چکی میں پس کر جگر میں پہنچتی ہے تو وہاں اس کے چار حصے ہوجاتے ہیں: خون، بلغم، صفراءاور سودا ، ان میں سے ہر ایک کو ’’خلط‘‘ کہا جاتا ہے ، اور ان چاروں کو ’’اخلاط اربعہ ‘‘کہتے ہیں، یہ چاروں اخلاط اگر جسم میں مناسب مقدار اور طبعی نسبت سے ہوں تو جسم صحت مند رہتا ہے اور اگر اخلاط میں نسبت طبعی باقی نہ رہے اور مقدار گھٹ بڑھ جائے تو اسی نسبت ومقدار کے لحاظ سے صحت کا توازن بگڑ جاتا ہے، خلط طبعی سے بدن پوری طرح مستفید ہوتا ہے ،خلط غیر طبعی بدن کے لیے چنداں مفید نہیں ہوتا، خلط طبعی کو ’’خلط محمود ‘‘بھی کہاجاتا ہے۔

error: Content is protected !!