زمانہ

حکمائے مشائیہ کے مسلک پر کم متصل ہے غیر مجتمع الاجزاء اور فلک الا فلاک کی حرکت کا مقدار ہے ،حکماء متکلمین کے نزدیک زمانہ’’ معلوم متجدد‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے دوسرا متجدد’’کم‘‘ متقدر ہوتا ہے، بعض اس کو واجب الوجود قرار دیتے ہیں، بعض فلک کو زمانہ سمجھتے ہیں، بعض مطلقاً حرکت کو زمانے سے تعبیر کرتے ہیں، بعض فلک اعظم یعنی فلک محدد للجہات کو حرکت کا مقدار خیال کرتے ہیں، بعض اس کے ثبوت کو عینی نہیں بلکہ وہمی جانتے ہیں، بعض صرف ماضی ومستقبل کو زمانہ تسلیم کرتے ہیں، حال کو وہ صرف آن اور ماضی و مستقبل کے درمیان ہد فاصل قرار دیتے ہیں، ان کے نزدیک آن بہر حال زمانہ نہیں ہوتی، وہ زمانے سے ایک جدا گانہ شے اور دوزمانوں کے مابین ایک فصل متوہم ہوتی ہے،اگر اس کو متوہم نہیں بلکہ واقعی مان لیا جائے تب بھی وہ آن رہے گی، زمانہ بہر حال نہ بن سکے گی بعض حکماء زمانے کو مطلقاً معدوم کہتے ہیں۔

ماضی گذر چکا ،مستقبل ابھی آیا نہیں ،حال اولاً توآن ہے زمانہ نہیں ،پھر جوں ہی ہم اس کو زمانہ حال قرار دینے کی غرض سے اس کی طرف متوجہ ہوں گے وہ اپنی حیثیت تبدیل کرے گی اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے ماضی بن جائے گی، بعض فلاسفہ نے بگڑی ہوئی بات بنانے کی کوشش کی ہے او رکہا ہے کہ زمانے کے کسی خاص حد میں موجود نہ ہونے کے یہ معنی کب ہیں کہ وہ مطلقاً اور سرے سے موجود ہی نہیں ہے، ماضی مستقبل اور حال فی ہد ذاتہم اپنی اپنی حدود میں موجود ہیں، بلاشبہ ان میں سے کوئی دوسرے کی حد میں موجود نہیں ہے ،لیکن دوسرے کے حد میں موجود نہ ہونے کے یہ معنی کیسے ہوگئے کہ وہ اپنی ذات کی حد تک یہی اور مطلق موجود ہی نہیں ہیں۔

error: Content is protected !!