ضرورت

کوئی شے دوسری شے سے عقلاً جدا نہ ہوسکے ، یعنی ایک شے کے دوسری شے سے چھوٹ جانے کو عقل قبول نہ کرے ،گویا یہ انفکاک ممنوع ہو تو ا س کوضرورت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مثلاً انسان کی طرف حیوان کی نسبت ضروری ہے۔ اس ضرورت کے معنی یہ ہوئے کہ اس نسبت کو دوام حاصل ہے۔ یعنی علی الدوام جہاں انسان ہوگا تو اس نسبت ضرورت یعنی حیوانیت کو دوام حاصل رہے گا۔

اس تشریح سے یہ امر بھی واضح ہوجاتا ہے کہ دوام ضرورت کی بہ نسبت عام ہے اور ضرورت اس کی نسبت سے خاص ہے۔ یعنی ہر ضروری کے لئے دائم ہونا ضروری ہے ،لیکن ہر دائم ضروری ہو یہ ضروری اور لازمی نہیں ہے۔ دیکھئے فلک کی حرکت دائمی ہے۔ لیکن یہ حرکت ضروری بھی ہوتو عقل اس کے ضروری ہونے کو تسلیم نہیں کرسکتی ،کیونکہ اس کا امکان موجود ہے کہ فلک حرکت نہ کرے ،سب ہی جانتے ہیں کہ امکان کے لئے وجود وعدم اور وقوع وعدم وقوع کے دونوں دروازے کھلے ہوئے ہیں، ضرورت کے متعدد اقسام بھی ہیں۔

error: Content is protected !!