ضمیر
نفس انسانی کی وہ اندرونی بصیرت جو اعمال حسنہ یا افعال قبیحہ کے خیال کے بعد اقدام وارتکاب سے قبل تحسین یا ملامت کی تحریک پیدا کرے اور اس کے بعد مسلسل عمل حسن یا فعل قبح کے اقدار ونتائج کی جانب تنبیہات واشارات کرتی رہے، کسی فعل کی تحریک اور اقدام کے مابین قلب وضمیر میں جو ارتیاب کشمکش اور کھٹک پیدا ہوتی ہے اس کا تدارک سرور کائنات وموجودات نے چند جامع الفاظ میں بتلا دیا ہے جو من جملہ ’’جوامع الکلم‘‘ ہے ’’دَعْ ما یُریبک الی مالا یریبک‘‘(جو چیز یا جو خیال تم کو مبتلائے خلجان و تردد کردے اس کے ارتکاب واقدام سے باز آجاؤ اور اس راہ پر چل پڑو جو شبہات وترددات سے خالی ہو)۔