ظل

معدوم الذات، مرتب الآثار جس کا وجود اصل ہی کا وجود ہو، وجود حقیقی کے تعینات خارجیہ ممکنہ کا اضافی پر تو،ہر مادی اور کثیف چیز کا سایہ اور پرچھائیں ہوا کرتی ہیں، یہ سایہ اور پرچھائیں آفتاب وماہتاب یا چراغ کے بالمقابل کثیت و مادی چیز کے آنے سے پیدا ہوتی ہے، صوفیہ اضافی موجودات کو ظل قرار دیتے ہیں، یہ اضافی موجودات اعیان ممکنہ ہیں جو درحقیقت معدومات ہیں لیکن وجود حقیقی کے نور اور فیضان کے طفیل ان کی ظلمت عدمیت، ظلی وجود اختیار کر گئی ہے، حق تعالیٰ کے ارشاد’’ الم ترا الی ربک کیف مد الظل‘‘ میں اسی جانب اشارہ ہے کہ وجود حقیقی نے ممکنات پر وجود اضافی پھیلا دیا ہے، جیسے طلوع شمسی کے بعد ہر چیز روشن ہوجاتی ہے۔

error: Content is protected !!