قوت حیات

اس قوت کی وجہ سے ہر عضو میں زندگی قائم رہتی ہے ،اس قوت کا مبداء اور سرچشمہ صرف قلب ہے ،اور شریانوں کے ذریعے اس کے احکام واثرات سارے جسم تک پہنچتے رہتے ہیں ،یہ قوت قلب میں انبساط وانقباض پیدا کرتی ہے جس سے تنفس کا عمل جاری ہوجاتا ہے، اور یہ قوت اعضاء کے لئے روح مہیا کرتی ہے ،یہ قوت تمام اعضاء کو نفسانی اور طبعی قوتوں کے قبول اور ان کی پذیرائی پر آمادہ کرتی ہے، ظاہر ہے کہ اگر بدن سے قوت حیوانی منقطع ہوجائے جو تمام بدن میں روح حیوانی پہنچاتی ہے تو سلسلہ حیات بھی کہا ںباقی رہے گا، جب زندگی نہ رہی تو قوت نفسانی اور قوت طبعی آپ سے آپ بیکار ہوگئیں، اسے قوت حیوانیہ بھی کہتے ہیں۔

قوت نفسانی اور حیوانی کے مابین فرق و امتیاز

ان دونوں قوتوں کے مابین فرق وامتیاز فالج زدہ حصے اور مفلوج عضو سے ظاہر ہوسکتا ہے ،مفلوج عضو وحصہ حس وحرکت کی حد تک بیکار ہوجاتاہے اس میں نہ حس ہوتی ہے نہ حرکت مگر زندگی باقی رہتی ہے ،کیونکہ اس میں اگرچہ قوت نفسانی مفقود ہوچکی ہے ،لیکن قوت حیوانی اور حیات وزندگی باقی ہے اگر حیات وقوت حیوانی باقی نہ رہتی تو مفلوج اعضاء کو گل سڑکر پراگندہ و منتشر ہوجانا چاہیے، لیکن فالج زدہ اعضاء علیٰ حالہ قائم و باقی رہتے ہیں۔

error: Content is protected !!