قوت طبعیہ
یہ قوت غذا میں تغیر و تبدیل پیدا کر کے اس کو جزو بدن بنا دیتی ہے اور بدن کی پرورش کی ضامن ہے ،کبھی تو فراوانی کے ساتھ اس غرض سے غذا کو جزو بدن بناتی ہے کہ اعضاء میں نشوونما ہو اور وہ بڑھنے لگیں ،جیسا کہ بچپن میں ہوتا ہے ،کبھی غذا کو جزو بندن کمی کے ساتھ بناتی ہے ،جیسا بڑھاپے یا بیماری کے دوران کہ بدن کو تحلیل شدہ مقدار کا بدل میسر نہیں ہوتا ہے۔
کبھی تحلیل شدہ اجزاء ومقدار کا بدل ٹھیک ٹھیک مہیا کردیتی ہے کہ بدن اپنی اصلی حالت پر قائم رہتا ہے اور تحلیل وضائع شدہ حصہ غذا کے ذریعہ، طبعیہ فرائم کردیتی ہے، اس قوت کا مبدأوسرچشمہ جگر ہے ،اور وریدیں اس کی حکم بردار ہیں ،روح طبعی کے ذریعے جسم میں پھیلتی ہے اور بقائے نسل کے اسباب فراہم کرتی ہے ،اس کی چار قسمیں ہیں :(۱)نحاویہ (۲)نامیہ(۳) مولدہ(۴) منصورہ ،دو آخر الذکر بقاء نسل کے کام آتی ہیں، اس کو قوت تغذیہ بھی کہاجاتا ہے۔