قوت قدسیہ

جس کے ذریعے حقائق اشیاء کا انکشاف ہوسکے، ملکہ نبوت، روح کی قوت، یہ قوت صرف انبیاء کرام کے ساتھ مخصوص ہے ،عالم ارواح کی حکومت عالم سفلی تک محدود ہے ،اس قوت قدسیہ کی حکومت کا دائرہ عالم علویات تک وسیع ہوتا چلا گیا ہے، لوح محفوظ یعنی علم باری تعالیٰ میں جوکچھ ثبت ہے اس کا ضروری حصہ حسب اقتضاء علام الغیوب بعینہ ارواح قدسیہ کے الواح قلوب پر منقش ہوجاتا ہے، اس قوت کا تعلق تزکیہ نفس اور اخلاق کی پاکیزگی سے ہے ،اس قوت کا حامل اخلاق میں خود بھی کامل ہوتا ہے اور دوسرے انسانوں کو بھی کامل بنا سکتا ہے، اس کے لئے کسی بشر سے تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی وہ ’’علمّنی ربی‘‘ کے بحرناپیدا کنار سے براہ راست سیراب ہوتا رہتا ہے ،رسمی تعلیم وتعلم کے بغیر اس پر حقائق اشیاء ورموز کائنات منکشف ہوتے رہتے ہیں اور دنیا حیران رہ جاتی ہے کہ: امی ودقیقہ دان عالم
تلمیذ العلیم العلام رسالت مآب ا نے کسی انسان سے علوم وفنون حاصل کئے بغیر دنیا کی حالت تبدیل کر دی اور فلسفہ اخلاق کے ایسے اصول مدون اورتلقین کئے کہ افلاطون و ارسطو کا طائر خیال بھی وہاں نہ پہنچ سکا۔

error: Content is protected !!