قیاس

قیاس منطقی

منطق کی اصطلاح میں ایسا قول ہے جو ایک سے زیادہ قضایا سے مرکب ہو ،جن کے تسلیم کرلینے کے بعد بطور نتیجہ ایک تیسری چیز لازماً نکل آئے ،جس کا تسلیم کرلینا بھی ضروری ہو، یعنی قیاس  دو یا چند قضایا سے مرکب ایسی بات ہے جن کے مان لینے سے خود بخود دوسرا قضیہ ماننا پڑے ، جیسے ہر انسان جاندار ہے اور ہر جاندار جسم والا ہے تو ان دونوں قضیوں کو مان لینے سے یہ بھی ماننا پڑے گا کہ ہر انسان جسم والا ہے۔ قیاس منطقی کی دو قسمیں ہیں ، قیاس میں اگر نتیجہ یا نقیض نتیجہ بالفعل مذکور ہو تو قیاس استثنائی ہے ورنہ قیاس اقترانی۔

قیاس اصولی

اصول فقہ کی اصطلاح میں قیاس اسے کہتے ہیں کہ حکم اور علت میں اصل کے ساتھ فرع کا اندازہ کرنا ، یعنی یہ دیکھنا کہ جو علت اصل (مقیس علیہ) میں ہے وہ فرع (مقیس) میں پائی جاتی ہے یا نہیں ؟ اور اصل کا حکم فرع میں لایا جاسکتا ہے یا نہیں ؟

یعنی دو مذکور چیزوں میں سے ایک کے ثابت شدہ حکم کو دوسری چیز کے اندر خاص وصف میں اشتراک کی بنا پر ثابت کردینے کو قیاس کہتے ہیں جس کی وجہ سے دونوں چیزیں حکم میں برابر ہوجاتی ہیں ، یعنی ایک شے کے بارے میں کتاب اللہ یا سنت سے ایک حکم ثابت ہے ، اور اس کی بنیاد ایک مخصوص چیز یعنی علت پر ہے ، اب ہمارے پیش نظر ایک دوسرے شے ہے جس کا حکم ہمیں معلوم نہیں ،لیکن یہ بات محقق ہے کہ پہلی چیز میں حکم جس بنیاد پر آیا ہے وہی بنیاد یعنی علت دوسری شے میں بھی موجود ہے ، اس لیے پہلی شے کا حکم اس شے پر لگادینا اور دونوں کو حکم میں یکساں کردینا یہی قیاس ہے ۔

اس تفصیل یہ بات معلوم ہوئی کہ قیاس شرعی میں چار چیزیں ضروری ہیں :

۱- پہلی وہ شے جس کا حکم آیت سے یا سنت سے ثابت ہو ، اس کو مقیس علیہ اور اصل کہتے ہیں۔

۲- دوسری شے جس کا حکم ہمیں معلوم نہیں ، اس کو فرع اور مقیس کہتے ہیں ۔

۳- وہ حکم جو پہلی شے میں ثابت ہے اس کو حکم کہتے ہیں ۔

۴- وہ خاص شے جس کی بنیاد پر آیت یا سنت سے پہلی شے میں حکم آیا اسے وصف اور علت کہتے ہیں۔

error: Content is protected !!