من حیث
اس سے مراد کبھی تو ’’اطلاق‘‘ ہوتا ہے یعنی یہاں پر کوئی قید نہیں ہے جیسے: الإنسان من حیث ھو، (اسے حیثیتِ اطلاقیہ کہا جاتا ہے) اور کبھی من حیث سے تقیید مراد ہوتی ہے (اسے حیثیت تقییدیہ کہا جاتا ہے) جیسے: النار من حیث أنھا حارَّۃٌ تُسخِّنُ (آگ اس حیثیت سے کہ وہ گرم ہوتی ہے چیز کو گرما دیتی ہے)۔