نفس حیوانی

جسم طبعی کا کمال ہے، بخاری اور لطیف جوہر ہے جو قوت حیات اور حس وحرکت کا ضامن اور قصد وارادے کا حامل ہے، حکما اس کو’’ روح حیوانی ‘‘سے تعبیر کرتے ہیں، یہ جوہر بدن حیوانی میں جاری و ساری رہتا ہے۔ بدن کے ظاہر و باطن سے اس کے جریان وشریان کا انقطاع موت ہے ،نیند کے وقت ظاہر بدن سے اس کا تعلق منقطع ہوجاتاہے ،لیکن باطن بدن میں عمل دخل جاری رہتا ہے ۔

موت اور نیند درحقیقت ایک ہی جنس کے دورخ ہیں، موت بدن سے نفس و روح کا انقطاع کلی ہے اور نیند انقطاع ناقص، اگر نفس کا جریان وعمل بدن کے تمام ظاہری وباطنی اجزاء میں ساری ہے تو اس کانام بیداری ہے، اگر ظاہر سے منقطع اور باطن میں طاری ہے تو نیند ہے، اگر ظاہر و باطن دونوں سے بیک وقت منقطع ہے تو یہ موت ہے، ترجمان حقیقت ونباض فطرت اقبال کی دقیقہ سنج نگاہ نے خواب ومرگ کے ہم جنس ہونے کی جانب کیسا لطیف اشارہ کیا ہے :

خواب رامرگ سبک داں مرگ راخواب گراں

error: Content is protected !!