نفس لوامہ

ظلمت جبلی وطبعی کی وجہ سے اگر احیاناً بدکاری یا گناہ سرزد ہوجائے تو اس پر ملامت کرنے والا اور توبہ پر آمادہ کرنے والا نفس۔

یہ نفس بھی روشنی اورنور قلب ہی سے حاصل کیا کرتا ہے، تاہم اس پر کبھی کبھی غفلت طاری ہوجاتی ہے اور غفلت کے ان لمحات میں اس سے کچھ ناپسندیدہ افعال اور نامناسب حرکات سرزد ہوجاتی ہیں مگر وہ فوراً ہی خواب غفلت سے بیدار اور چوکنا ہو کر اپنے نفس کو ملامت کرنے لگتا ہے، درپے تلافی ہوجاتا ہے اور بالآخر تائب ہو کر گناہ سے ایسا پاک وصاف ہوجاتا ہے کہ جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہ تھا۔’’ التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ‘‘ تائب ہوجانے کے بعد بشرطیکہ اس توبہ میں آئندہ کے لیے گناہوں سے بچے رہنے کا عزم پوشیدہ ہو۔ اس تائب انسان کو اس انسان کی طرح جو نفس مطمئنہ کا مطیع ومنقاد اور ا س کے زیر اثر ہوتا ہے۔من جانب اللہ ایک بصیرت وحکمت عطا کی جاتی ہے، جس کی روشنی میں وہ کائنات وموجودات کے حقائق کو واقع اورنفس الا مر کے مطابق جوں کاتوں دیکھنے، جاننے اور سمجھنے لگتا ہے۔

error: Content is protected !!