اخلاص

ہر کام صرف رضائے الٰہی اور ا س کے تقرب کے لیے کرنا بے مزدومنت اور بلا نما ئش وبلاغرض کرنا اور اس خاموشی اور خود فراموشی سے کرنا کہ کراماً کاتبین نامۂ اعمال میں لکھ نہ پائیں۔ شیطان مطلع ہو کر رخنہ اندازی نہ کر سکے اور خود اپنا نفس بھی اس سے باخبر نہ ہو سکے کہ نفس جذبۂ عُجب تاک میں رہتا ہے۔ الغرض’’ ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین‘‘(انعام۱۶۲)کو اپنادستور وشعار بنا لینا چاہیے۔ جذبہ اخلاص اللہ اور بندے کے مابین ایسا لطیف تعلق اور سربستہ راز ہے جس کاعلم نہ تو کراماً کاتبین کو ہوسکتا ہے کہ وہ نامہ اعمال میں درج کر سکیں۔ نہ شیطان اس پر مطلع ہوسکتا ہے کہ وسوسہ پیدا کر سکے اور نہ کوئی خواہش ہے کہ جو کسی دوسری جانب راغب کر سکے :

میان خالق ومخلوق رمزیست
کراماً کاتبین راہم خبرنیست

error: Content is protected !!