برج

فلک ثامنی یعنی کو اکب ثابتات (غیر متحرک ستاروں) والے آسمان کے بارہ برجوں میں کاہر ایک برج، برج کہلاتا ہے۔ اس فلک ثامن یا فلک ثابتات سے اوپر نواں فلک ہے جس کو فلک الا فلاک، فلک اعظم، فلک اعلیٰ،فلک اطلس (ستاروں سے معرّا فلک) کہا جاتا ہے۔

یہ برج اپنی انہیں اقسام سمیت جنوب سے شمال کی طرف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ برجوں کے نام حسب ذیل ہیں:’’ حمل، ثور، جوزا، سرطان، اسد، سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی، دلو ،حوت‘‘۔

پھر ان بارہ برجوں میں سے ہربرج تیس (۳۰) حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے اور ان میں کے ہر حصے کا نام ’’درجہ ‘‘رکھ دیا گیا ہے ،پھر ان برجوں کی ایک اور تقسیم کی گئی ہے اور ان کو دوبارہ تین سو ساٹھ(۳۶۰) درجات پر تقسیم کیا گیا ہے، پھر ان تین سو ساٹھ درجات میں کے ہر درجے کو ساٹھ (۶۰) پر تقسیم کیاگیا ہے اور اس تقسیم کے جو حصے برآمد ہوئے ان حصوں کو ’’دقیقہ ‘‘کہا گیا ہے ،پھر ہر ہر دقیقے کو ساٹھ ساٹھ پر تقسیم کر کے اس تقسیم شدہ کے ہر جزو کو ’’ثانیہ ‘‘کہا گیا ،پھر ثانیہ ثالثہ رابعہ سب کی تقسیم اسی نہج پر عاشر(دس) تک کی جاتی رہی ہے ،ان برجوں میں کے تین برج :حمل، ثور، جوزا، ’’بروج ربیعیہ ‘‘اور تین ـ:سرطان، اسد، سنبلہ،’’ سیفیہ‘‘ کہلاتے ہیں، مزید تین :میزان، عقرب، قوس کو ’’خریفیہ ‘‘،اور بقیہ تین :جدی، دلو، حوت کو’’ شتویہ ‘‘کہاجاتاہے ،اس میں سے چھ اول الذکر بروج ’’ستہ شمالیہ ‘‘،اور آخر الذکر چھ بروج ’’ستہ جنوبیہ‘‘ کہلاتے ہیں۔

error: Content is protected !!