تصدیق
قضیہ کے صدق کے اذعان وتعین کا نام ’’تصدیق‘‘ ہے ،یعنی اس بات کی تصدیق کہ قضیہ واقع کے مطابق ہے، ایک اور تعبیریہ ہے کہ تصدیق نام ہے اذعان کا ،یعنی اس امر کی تصدیق کہ فی الواقع محمول موضوع کے لیے ثابت ہے ،یاا س سے فی الواقع مسلوب ہے ،تصدیق کی ایک اور تعبیریوں بھی کی جاتی ہے کہ قائل ایسے امر کی خبر دے رہا ہے جو واقع کے مطابق ہے ۔
تصدیق کی بساطت یعنی اس کے بسیط ہونے کے سلسلے میں حکماء فلاسفہ اور امام رازی میں ایک اختلاف مشہور ہے ،حکماء تصدیق کو’’ بسیط ‘‘کہتے ہیں اور اس کو حکم سے تعبیر کرتے ہیں، یعنی ان کے نزدیک صرف نسبت تامہ خبری (حکم) کے اذعان ویقین کانام تصدیق ہے، امام رازی تصدیق کو مرکب مانتے ہیں ،ان کا خیال ہے کہ تصدیق محکوم علیہ اور محکوم بہ اور نسبت تامہ خبری کے مجموعہ کا نام ہے،تصور وتصدیق کی اور بھی تعبیرات کی گئی ہیں لیکن لوٹ پھر کر سب کا ماحصل وہی نکل آتا ہے جو ہم نے بیان کیا۔