تلوین

ایک حالت سے دوسری حالت کی جانب تبدیلی اور تنزل یا ترقی کرتے رہنا تلوین ہے ،اس سفر کے دوران ایک گونہ اطمینانی کیفیت پیدا ہوجانے کو طمانیت سے تعبیر کیا جاتاہے ،اس کے بعد جب سالک انتہائی مرتبے پر فائز ہوجاتا ہے اور کوئی حالت منتظرہ باقی نہیں رہ جاتی تو درجہ تمکین حاصل ہوجاتا ہے دیکھو، مصر کی عورتیں زلیخا پر طعنہ زن تھیں، جب یوسف علیہ السلام پر ان کی نگاہیں پڑیں تو سب فریفتہ ہو کر ہوش و حواس کھوبیٹھیں ،زلیخا ان کی حالت پر ہنستی رہیں، یہ سب خواتین تلوین میںمبتلا تھیں اور زلیخا پر تمکین کی کیفیت طاری تھی،تلوین وتمکین کی وضاحت اس شعر سے بھی ہوتی ہے:

موسیٰؑ ز ہوش رفت بیک جلوۂ صفات
تو عین ذات می نگری در تبسمی

error: Content is protected !!