حکماء صوفیہ

ریاضت ومجاہدہ کرنے والے مسلمان عارفین ہیں،جیسے شیخ اکبر ابن عربیؒ ، یہ حضرات باطن کی صفائی اوردل کی نورانیت سے عقلی مسائل حل کرتے تھے، ان کا مقصد شرعا تزکیہ نفس اور روحانی ارتقا ،یعنی سلوک الی اللہ کی بنیاد پر تزکیہ نفس ، حقیقت سے وصال اورحق سے تقرب،یہی اس روش کی اساس ہے اورصرف اسی روش پر یہ اعتماد کرتی ہے،عقلی استدلال ان کی نظر میں قابل اعتماد نہیں ، یہ استدلالیوں کو خاطر ہی میں نہیں لاتے ، ان کی نظر میں اہل استدلال بے دست وپا ہیں،اس روش کی نگاہ میں مقصد صرف انکشاف حقیقت ہی نہیں ہے ،بلکہ حقیقت تک پہنچنا بھی ہے ، ان کی تعلیم بذریعہ اشراق (نور باطن) ومراقبہ ہوتی ہے،اشراقیہ اور صوفیہ میں ایک بنیادی فرق یہ بھی ہے کہ صوفیہ دین الہی کے تابع ہوتے ہیں ۔

اس روش کے پیروکار بھی بہت زیادہ ہیں ، اسلامی دنیا میں بڑے بڑے نامورصوفیاء پیدا ہوئے ، ان میں بایزید بسطامی ، شبلی ، جنید بغدادی ، ذوالنون مصری ،ابو طالب مکی ، ابوالقاسم قشیری ، شیخ اکبر محی الدین ابن عربی اندلسی ، ابن فارض مصری اور مولانا روم کا نام لیا جاسکتا ہے ۔

اشراقیین اور صوفیا ء فلاسفہ میں فرق

اشراقیین کی فلسفیانہ اور صوفیاء کی سلوکانہ روش میں ایک نقطہ اشتراک ہے ، اور دو نقطہ اختلاف ، وجہ اشتراک یہ ہے کہ یہ دونوں روشیں اصلاح وتہذیب اور تزکیہ نفس پر زور دیتی ہیں ۔

وجہ امتیاز یہ ہے کہ:
۱-صوفی عارف استدلال کو سرے سے رد کرتا ہے ،جبکہ اشراقی فلسفی اسے تسلیم کرتے ہوئے فکر اور تزکیہ نفس کو ایک دوسرے کا معین ومددگار قرار دیتا ہے ۔
۲-تمام فلسفیوں کی طرح اشراقی فلسفہ کا مقصد بھی کشف حقیقت ہے ،لیکن صوفی عارف کا مقصد حقیقت تک پہنچنا ہے ۔

error: Content is protected !!