خبر متواتر

اصول حدیث کی اصطلاح میں خبر متواتر وہ ہے:۱-جس کی اسنادیں ابتداء سے انتہاء تک بلا تعیین کثیر ہوں۲- اورروات کی تعداد اتنی ہو کہ ان سب کا جھوٹ پر اتفاق کرلینا ، یا اتفاقا ان سے جھوٹ کا صادر ہونا عادتا محال ہو۔

بعض حضرات نےان دونوں کو خبر متواتر کی ایک ہی شرط شمار کیا اور دوسری شرط کو پہلی شرط کی شرح اور تفصیل قرار دیا ہے ،جبکہ بعض نے اسے الگ شرط شمار کیا ہے ۔

واضح رہے کہ رایوں کی تعداد کا کثیر ہونا متواتر کی بنیادی شرط نہیں، بلکہ دوسری شرط بنیادی ہے کہ راویوں کےجھوٹ پر متفق ہونے کو عقل محال سمجھے اور اس کے لئے کثیر تعداد کا ہونا ایک اہم قرینہ ہے، اس لئے اسے بطور شرط ذکر کرتے ہیں، اسی طرح تو افق علی الکذب کے محال ہونے کے لئے بعض حضرات نے اور بھی قرائن ذکر کئے ہیں مثلاً راویوں کے وطن کا مختلف ہونا، نیز عادل ہونا یہ بھی ایک قرینہ ہے۔

اس مقام پر یہ سمجھ لینا بھی ضروری ہے کہ خبر متواتر میں جس کثرت تعداد کا ذکر کیا گیا ہے اس کی یہ معنی نہیں ہیں کہ یہ راویان حدیث ان شرائط سے مستثنیٰ ہوں گے جو صحیح حدیث کے راویوں کے لئے مقرر کی گئی ہیں ، کیونکہ کہ اگر صرف تعداد کی زیادتی کا لحاظ ہی معتبر ہو اور دیگر شرائط جن کو آئندہ بیان کیا جائے گا معتبر نہ ہو تو ایسی صورت میں تمام باطل فرقوں کے خبر دینے والوں کی اخبارکا مفید علم یقین ہونا لازم آجائے گا حالانکہ ان کی خبریں ناقابل اعتبار وکذب پر مبنی ہوتی ہیں۔

error: Content is protected !!