سلب عموم

ایجاب کلی کی نفی کرنا جیسے ہر جاندار انسان ہو ایسا نہیں ہے ، بلکہ بعض جاندار انسان ہیں (موجبہ جزیہ) گویا سلب عموم کے موقع پر موجبہ جزئیہ صادق آئے گا۔

فائدہ: عمومِ سلب اور سلب عموم کے درمیان عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے جس میں سلب عموم عام ہے اور عمومِ سلب خاص ہے، گویا جہاں جہاں عمومِ سلب (نفی میں عموم) پایا جائے گا وہاں سلب عموم (عموم کی نفی کا ہونا) بھی پایا جائے گا، لیکن جہاں کہیں سلبِ عموم  (عموم کی نفی) ہو وہاں عمومِ سلب (نفی میں عمومیت) ہونا ضروری نہیں ہے۔

عمومِ سلب اور سلب عموم کی تعیین

عمومِ سلب: ادات عموم کو اداتِ نفی پر مقدم کرنے سے حاصل ہوتا ہے جیسے کل الدارھم لم آخذ (میں نے ایک بھی درہم نہیں لیا)
سلبِ عموم: اداتِ نفی کو اداتِ عموم پر مقدم کرنے سے حاصل ہوتا ہے جیسے لم یکن کل ذلک (یہ سارا معاملہ نہیں ہوا، دوسری مثال لم یقم کل إنسانٍ (جملہ افراد انسان کھڑے نہیں ہوئے)۔

خلاصۂ کلام: اس میں ایجاب کلی کا اٹھادینا ہوتا ہے ، لیکن وہ ایجاب جزئی کے وقت صادق ہوجاتا ہے، سلب عموم اور عموم سلب کے مابین فرق یہ ہے کہ جہاں جہاں عموم سلب صادق آتا ہے وہاں سلب عموم صادق آجاتا ہے ،لیکن سلب عموم جہاں جہاں صادق آتا ہے وہاں عموم سلب صادق نہیں آسکتا۔عمومِ سلب میں مسند الیہ کے ہر ہر فرد سے حکم کی نفی ہوتی ہے اور سلب عموم میں افرادِ مسند الیہ کے مجموعے سے حکم کی نفی ہوتی ہے۔

error: Content is protected !!